اگلے جمعے تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

لاہور( اُمت نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حفاظتی ضمانت کیلئے دائر درخواست کی سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے لاہور میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج 3 مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی، اسلام آباد میں دہشتگردی کی دفعات تک تحت درج 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت 24 مارچ تک منظور کی گئی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 5 مقدمات اسلام آباد میں اور 3 مقدمات لاہور میں درج ہیں، عمران خان متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم ان ہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔
عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا میں نے کچہری میں سکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سکیورٹی دے دیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔

دوران سماعت سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کہچری والا کیس کہیں اور منتقل کر دیا جائے۔

قبل ازیں وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے عمران خان کی بلٹ پروف گاڑی کے احاطہ عدالت میں داخلے کی درخواست کی جسے رجسٹرار آفس نے منظور کر لیا، لائیکورٹ آمد پر عمران خان کی گاڑی عدالت میں داخل ہو گئی جبکہ پولیس نے کارکنوں کو گیٹ پر ہی روک لیا، کارکنوں کی بڑی تعداد اس وقت لاہور ہائیکورٹ کے باہر موجود ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی لاہور ہائیکورٹ پہنچ چکی ہے، پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار لاہور ہائیکورٹ کے باہر تعینات ہیں۔