18اپریل بھی جماعت اسلامی کی فتح کا دن ثابت ہوگا،سراج الحق

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ سندھ حکومت کے ظلم و جبر اور چوری کے باوجود اہل کراچی نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کو جو عوامی مینڈیٹ دیا ہے اس کا تحفظ کریں گے اور اس تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا،کراچی میں جماعت اسلامی کی کامیابی سے پورے ملک میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے، 18اپریل کا دن بھی جماعت اسلامی کی فتح کا دن ثابت ہوگا اور اس فتح و کامیابی سے اہل کراچی کے مسائل حل ہوں گے، آنے والے ہر مرحلے میں پورے ملک کی جماعت اسلامی اہل کراچی کے ساتھ کھڑی ہوگی،ہم چاہتے ہیں کہ کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بن جائے، یہ شہر جب ہمارے پاس ہوگا،ہم ماضی کی طرح عوام کی خدمت کریں گے اور عوام نے جو اعتماد کیا ہے اسے ٹھیس نہیں پہنچائیں گے،جب بھی عوام کی امانت ہمارے پاس آئی ہے ہم نے اس کی حفاظت کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے، 18اپریل کو ملتوی شدہ نشستوں پر انتخابات کارکنوں کی صلاحیتوں کا ایک بار پھر امتحان ہے، کارکنان تیار ہو جائیں پہلے کی طرح جدو جہد کرنی ہے اور نتائج کے حصول تک پہرہ دینا ہے، بد قسمتی سے 2ماہ کے دوران سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن نے کراچی کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ہے، ناانصافی کی ہے، جن حلقوں میں تحفظات اور اعتراضات تھے ان پر کارروائی نہیں کی گئی اور جن حلقوں میں دوبارہ گنتی ہوئی تو سب نے دیکھا کہ اس میں بھی حق اور انصاف سے کام نہیں لیا گیا، اس پورے عرصے میں ووٹوں کے سارے تھیلے تو ان کے پاس تھے یہ کیسے پھٹے ہوئے نکلے، ان 2ماہ کے دوران جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹوں پر نتائج تبدیلی کیے گئے، جماعت اسلامی کے بیلٹ پیپرز کو ضائع کیا گیا، اس ظلم اور نا انصافی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شب نیو ایم اے جناح روڈ پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں ملتوی شدہ یوسیز پر انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد جماعت اسلامی کراچی کے تحت عوامی رابطے اور انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ عظیم الشان ”تعمیر کراچی کنونشن“ سے صوابی سے آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کراچی کے ناظم انتخاب راجا عارف سلطان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اطہر خان نے درس قرآن دیا۔ کنونشن کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور محمد کاشف نے نعت ِ رسول مقبول پیش کی۔ کنونشن میں شہر بھر سے نو منتخب بلدیاتی نمائندوں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء میں خواتین کارکنوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی جس کے لیے علیحدہ انتظام کیا گیا تھا، کنونشن میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور کارکنوں نے تیز ہو تیز، جدو جہد تیز ہو، اب کے برس اہل کراچی اپنا پورا حق لیں گے‘دیگر نعرے لگائے، کنونشن میں مختلف نظمیں اور ترانے بھی پیش کیے گئے۔نیو ایم اے جناح روڈ پر ایک بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جس پر ایک بڑا بینر لگایا گیا تھا، بینر پر جعلی حروف میں ”تیز ہو تیز ہو، جدو جہد تیز ہو، تعمیر کراچی کنونشن“ تحریر تھا اور حافظ نعیم الرحمان کی تصویر اور انتخابی نشان ترازو بھی نمایاں تھی۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے یہ ملک کی معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے، یہ ان لوگوں کا شہر ہے جن کے بزرگوں نے قیام پاکستان کے لیے جدو جہد کی اور تحریک چلائی اور ہجرت کی اور گھر بار چھوڑ کر سب کچھ اس ملک پر قربان کیا، بدقسمتی سے 75سالوں سے اس شہر کے ساتھ ظلم اور نا انصافی کی گئی اور ظلم کیا گیا۔ پورے ملک میں ظلم اور نا انصافی ہے، اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے لیکن کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور تین کروڑ سے زائد آبادی والا شہر ہے، اگر یہ شہر پریشان ہو اور یہاں اندھیر نگری چوپٹ راج ہو تو ظاہر ہے اس کے اثرات پورے ملک پر ہوتے ہیں۔ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا۔ یہ اعتماد حقیقت میں جماعت اسلامی کے کردار، نعمت اللہ خان،عبد الستار افغانی پر اعتماد ہے، جماعت اسلامی کو کراچی میں جو بڑا اور زبردست مینڈیٹ ملا ہے اور ہمیں لوگ ایماندار اور دیانت دار کہتے ہیں اس لیے کہ جماعت اسلامی نے آج تک جن جن کو بھی اسمبلیوں میں بھیجا ہے اور جس قیادت کوکراچی کی بلدیہ میں موقع ملا ہے  دیانت داری کے ساتھ ان لوگوں نے عوام کی خدمت کی ہے اور قربانیاں دی ہیں، کراچی کے حقوق کے لیے جان لڑائی ہے، آج کامیابی کے اس مرحلے پر ہم ان تمام شہداء کو بھی یاد کرتے ہیں کہ جنہوں نے مصیبت اور تکلیف کو برداشت کیا ہے، میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہمارے کارکنان، خواتین اور نوجوانوں نے دن رات ایک کر کے جماعت اسلامی کی کامیابی کے لیے کام کیا ہے ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان سب نے حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں مثالی اور تاریخی جدو جہد کی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی کے ووٹرز،سپوررٹرز اور کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے طویل جدوجہد کی،میں سلام پیش کرتا ہوں جماعت اسلامی کی  خواتین کو بھی جنہوں نے دن رات انتھک محنت کی۔بد ترین سیاسی صورتحال میں بھی کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو تاریخی عوامی مینڈیٹ دیا،جماعت اسلامی پور شہر کی امیدوں کا مرکز بن گئی ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات کے لیے بھرپور تیاری کریں،کارکنان عوامی رابطے مہم مزید تیز کردیں۔ ترازو نشان پر انتخابات لڑیں گے۔پیپلز پارٹی کی ایماء پرری کاونٹنگ کے نام پر جماعت اسلامی کے ووٹ ضایع کرکے نتائج تبدیل کیے گئے،پیپلز پارٹی ہو یا کوئی بھی بادشاہ سلامت ہو کراچی میں مئیر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا،تم عزت کے ساتھ قبول کرو یا عزت کے ساتھ قبول کرو ایک ایک ووٹ کا تحفظ کریں گے،الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کا آلہ کار نہ بنے اور حقائق اور انصاف کی بنیاد پر فیصلہ کریں۔راجا سکندر صاحب جواب دیں کہ ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابی شیڈول کا اعلان دو ماہ بعد کیوں ہوا۔انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں اورووٹر لسٹوں میں جعل سازی کی لیکن اس کے باوجود کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو تاریخی شکست دی،بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کے لیے گورنر ہاوس، سی ایم ہاؤس، بہادرآباد میں سازشیں ہوتی رہیں۔تمام تر سازشوں کے باوجود انتخابات ہوئے،الیکشن کے دن  5 بجے کے بعد نتائج جاری ہونے لگے تو جماعت اسلامی کی واضح جیت سامنے آنے لگی،الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے فارم 11 اور 12 جاری کرنے سے روک دیے۔جماعت اسلامی کے کارکنان نے پولنگ سٹیشن پر رات گئے دیر تک فارم 11 اور 12 حاصل کیے۔جماعت اسلامی کا مقابلہ جمہوری قوت کے ساتھ نہیں آمریت اور فسطائیت کے ساتھ ہے۔جماعت اسلامی سیاسی میدان میں ایک ایک طالع آزما سے مقابلہ کریں گی۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام نے بہت ساری پارٹیوں کو اپنا مینڈیٹ دیا لیکن کراچی آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی جانب آتا رہا،جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل پر آواز اٹھائی اور کراچی کے عوام کی امید کی کرن بنی،کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو کراچی کی نمبر ون پارٹی بنایا ہے،جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنی پارٹی میں جمہوریت نہیں رکھتے،ڈکٹیٹر شپ،وصیت اور خاندان پر پارٹیاں چلائی جاتی ہیں،یہ وہ پارٹیاں ہیں جو وڈیروں اور جاگیر داروں کے رحم و کرم پر چلتی ہے،وڈیروں اور جاگیر داروں کی ایماء پر پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم،پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیاں قائم رہتی ہیں،غریب اور مڈل کلاس لوگوں میں ان پارٹیوں میں کوئی جگہ نہیں ہوتی،جاگیردار اور وڈیروں پر مشتمل پارٹیاں اپنے پارٹی ورکرز کے حقوق بھی نہیں دیتے،جماعت اسلامی واحد پارٹی کے جس میں عام شہری بھی شامل ہوسکتا ہے،جماعت اسلامی کراچی میں رہنے والے ہر طبقہ فکر سے وابستہ افراد کی جماعت ہے اور سب جماعت اسلامی کی پشت پر کھڑے ہیں۔