فائل فوٹو
LAHORE PAKISTAN-MARCH 18: Pakistani police operation with heavy machinery on former Pakistans prime minister Imran Khan residence during a police raid on Khan's residence in Lahore on March 18, 2023, after Khan left for Islamabad to appear in a court. - Police meanwhile raided his house in a plush Lahore neighbourhood after blocking nearby roads and suspending mobile services in the area. Pakistan's former prime minister Imran Khan said on March 18 he expected to be arrested as he headed to court on graft charges, after days of legal wrangling and pitched battles between his supporters and police. (Photo by Rana Irfan Ali/Anadolu Agency via Getty Images)

پولیس اور انتظامیہ کا مشترکہ آپریشن،زمان پارک کے باہر تجاوزات ختم

لاہور ( نواز طاہر/ نمائندہ امت ) پولیس اور انتظامیہ نے مشترکہ آپریشن کرکے پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر تجاوزات ختم کردیں ہیں جبکہ مزاحمت کرنے والے پچاس سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے ، پیٹرل بم غلیلیں اور بڑی تعداد میں ڈنڈے سوٹے قبضے میں لے لئے ہیں جس کے خلاف پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا اور لاہور کے مال روڈ پر وکلاءکے احتجاج سمیت مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے اور کارکنوں کے مختلف علاقوں میں منظم کیا جارہا ۔ لاہور پولیس ہفتے کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کرکے قبل دوپہر آپریشن کیلئے پہنچی تو اس سے پہلے دو اسسٹنٹ کمشنروں کی نگرانی میں تجاوازت ختم کرانے کیلئے آپریشن شروع کیا گیا جسے روکنے کی کوشش سے پہلے ہی پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئے جس پر آپریشن اور سرچ وارنٹ کا آغاز کیا گیا ۔عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کے گھر کے اندر سے غلیلوں اور گولیوں سے مزاحمت کی گئی ، ابتداءمیں پولیس پر عمران خان کے گھر کے اندر سے دو فائر کیے گئے تو پولیس نے کرین کی مدد سے مرکزی دروازہ توڑ دیا اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائش سمیت رہائشی ایریا سے باہر مزاحمت کاروں کا مقابلہ کیا ، اس مقابلے کے دوران پہلے مرحلے میں 13 مزاحمت کار حراست میں لئے گئے ۔ اور مزاحمت کرنے والے کم و بیش 50 افراد کو حراست میں لیا گیا جس میں سے لاہور سے تعلق رکھنے والا کوئی کارکن تاحال سامنے نہیں آیا ۔ پولیس وین میں کچھ کارکن زخمی بھی دکھائی دیے ان میں کچھ نے اپنا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل کے علاقے سے بتایا اور کچھ نے میانوالی کا رہائشی ظاہر کیا جن میں نہ تو کوئی سرائیکی بولنے والا تھا اور نہ ہی پنجابی بولنے والا دلھائی دیا میانوالی کا نام سنتے ہی ان زیر حراست کارکنوں نے بھی خود کو عمران خان کے حلقہ ا نتخاب میانوالی کا رہائشی بتایا ۔ پولیس کے ڈیڑھ گھنٹے کے آپریشن کے نتیجے میں زمان پارک پر کارکنوں کا قبضہ ختم اور پولیس نے بھاری جمعیت کے ساتھ لیڈی پولیس کی موجودگی میں عمران خان کی رہائش گاہ سمیت چند دیگر گھروں کی تلاشی لی ، اسی دوران پولیس نے بارہ رائفلیں ، پیٹرول بم اور دیکر اسلحہ بھی برآمد کیا ، بعض اطلاعات کے مطابق شراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئی ہیں تاہم سرکاری طور پر تاحال کسی چیز کی تصدیق نہیں کی گئی ، پولیس نے اسلحہ سے بھرا ایک تھیلابھی برآمد کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس اسلحے میں کیا کیا شامل ہے ۔ دریں اثنا لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی پناگزیں کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جانے کی اطلاعات ہیں ، ان کارکنوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ وزیرستان سمیت مختلف علاقوں سے آکر یہاں کی سیکیورٹی سنبھالے ہوئے تھے۔ اس آپریشن کے بعد پی ٹی آئی کی کچھ سابق اراکین اسمبلی بھی پہنچ گئیں جنہوں نے وہاں پر نعرہ بازی کی اور عمران خان کے گھر کے باہر دھرنا دیدیا۔ اس آپریشن کی اطلاع پاتے ہی پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت عالیہ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی جس میں پولیس کے آپریشن کو بدنیتی پر مبنی اور امتیازی سلوک قراردیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران طے پانے والے فارمولے میں عدالت نے واضح کیا تھا کہ وہ تفتیشی عمل میں مداخلت نہیں کرے گی اور پی ٹی آئی پولیس کو زمان پارک سے مطلوبہ شواہد اکٹھے کرنے سے نہیں روکے گئی جبکہ تلاشی کیلئے عمل کیلئے لیڈیز پولیس بھی موجود ہوگی ۔ آپریشن کی اطلاع کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کی کال دی گئی ہے اور سب سےپہلے وکلا ءنے احتجاج کیا ہے ، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ شام تک لاہور میں بڑا احتجاج ہوگا تاہم پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کررکھے ہیں ۔