لاہور(امت نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بدھ 22 مارچ کو مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کا اعلان کردیا۔
وڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے خبردار کیا کہ گیم سب کے ہاتھ سے نکلنے والا ہے، ہوش نہ کیا تو حالات اس طرف جائیں گے جیسا ایران میں ہوا، چیزیں کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انہیں گرفتار کر کے بلوچستان لے جانا چاہتی تھی، جس کا مقصد تھا کہ وہ اپنی پارٹی کے کسی فرد کو الیکشن ٹکٹ جاری نہ کرسکیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ جھوٹ کی رانی کی لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب ہے، انہیں راستے سے ہٹایا جائے، یہی لندن پلان کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے باوجود 37 میں سے 30 ضمنی الیکشن ہار چکی ہے، وارنٹ تو رانا ثنا کے بھی نکلے ہوئے ہیں، اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میں نے 8 مارچ کو ریلی کا نکالنے کا فیصلہ کیا، 7 مارچ کو پولیس نے ہمیں ریلی نکالنے کی اجازت دی۔ اگلے دن ہر جگہ کینٹینر لگنے شروع ہوئے تو ہم حیران ہوئے۔پوچھتا ہوں الیکشن کے اعلان کے بعد دفعہ 144 کیسے لگ سکتی ہے؟
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نے 8 مارچ کی ریلی شام 5 بجے منسوخ کرنے کا کہا، ریلی اس لیے منسوخ کی کیونکہ انتشار پھیلنے کا خدشہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سیشن عدالت میں اپنا کیس شفٹ کرنے کا کہا تھا کیونکہ مجھ پر حملے کا خدشہ تھا، کیس شفٹ کرنے کے بجائے میرے وارنٹ نکال دیے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے زمان پارک میں شیلنگ، لاٹھی چارج کیا، زمان پارک میں لوگ مرنے کیلئے تیار ہوگئے، مجھے کہا آپ کو نہیں نکلنا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد کیلئے نکلا تو پتا تھا، انہوں نے مجھے جیل میں ڈالنا ہے یا قتل کرنا ہے، مجھے عدالت پہنچنے میں ساڑھے 5 گھنٹے لگے۔ سارا موٹروے صرف ایک آدمی کےلیے بند کیا گیا، ایسا لگ رہا تھا انہوں نے ساری پولیس، ایف سی کھڑی کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں لاہور ہائیکورٹ گیا تو لوگ میرے ساتھ گئے میں نے کسی کو نہیں کہا تھا، لوگوں کو ڈر تھا کہ کہیں یہ مجھے کچھ کر نہ دیں۔ یہ لوگ شیلنگ کر کے اشتعال دلانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کچھ ہو، میں عدالت کے باہر مشکل سے پہنچا، میں صرف حاضری لگوانے گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عدالت کے دروازے پر گیا تو رینجرز، پولیس اور نامعلوم افراد نظر آرہے تھے، ہم عدالت کے باہر تھے تو وہاں پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کا پلان تھا کسی طرح عدالت کے باہر انتشار ہو یہ گاڑی سے نکلے اور اسے قتل کردیا جائے۔مجھےخوف تھا کہ قتل عام ملک بھر میں پھیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جیسی شیلنگ ہوئی اگر گاڑی تیزی سے باہر نہ نکالتا تو وہاں خون ہونا تھا