کوئٹہ: چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ تمام فیصلے خواہ متنازع ہوں، سب میں آئین و قانون کی پاس داری کی گئی، آئین و قانون کا احترام برقرار رکھنا ہوگا، ایسا نہ ہوا تو افراتفری پیدا ہوگی، ماتحت عدالتوں میں جو رویہ ہے قابل قبول نہیں، ملکی ترقی کے لیے اختلافات کو دور کرنا ہوگا۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وسائل کے باجود کیا مسائل ہیں کہ ہم نے ترقی نہیں کی، ترقی کے لیے قربانیاں دینا پڑتی ہیں، معاشرے میں امن و سکون کے لیے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، سچائی اور دیانتداری کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ قانون کی برتری سے ہی ملک مستحکم اور ترقی کرتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات دور کریں، یقین دلاتے ہیں ہم آئین کے مطابق فیصلے کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ آئین کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے، ریاست کا وجود ایک ماں کی طرح ہوتا ہے، ریاست کا کام اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہے، قومی اداروں کا تحفظ کرنا بھی ہمارا کام ہے،اگر قانون اورعدالت کا احترام نہیں ہوگا تو انتشار ہوگا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام کی خدمت کرنا ہے، آپ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا عدالت کا کام ہے، بہت ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ موجودہ حالات میں سب کو اکھٹا ہوکر چلنا چاہیے، ترقی کے لیے قربانیاں دینا پڑتی ہیں، ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں جو رویہ ہے قابل مذمت ہے۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم آئین کے تحت اداروں کا تحفظ کریں ،عدلیہ کیس کی نوعیت دیکھ کر آگے بڑھتی ہے،بلوچستان کے لوگ اچھے اور محنتی ہیں،بلوچستان کو اس کی جائز ترقی نہ مل سکی،یہاں سے اسلام آباد جانا کتنا مہنگا ہے ، جہاز کا ٹکٹ تو اب استطاعت سے باہر ہے.
چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے سال ساڑھے 24 ہزار کیسز کا فیصلہ کیا،گزشتہ سالوں ہماری ٹینڈنسی بڑھ رہی تھی، رواں سال نہیں بڑھی،قانون کی بات لائیں ضرور سنیں گے،وکلا کو ویڈیو لنگ کا استعمال کرناچاہیے ،گاڑیوں پرآتے آتے وقت ضائع ہوجاتاہے ،موجودہ صورتحال میں سب کو اکٹھا ہوکر آگے چلنا ہوگا۔