گھر کے اندرونی اور بیرونی حصوں میں سرچنگ کی جائے گی۔فائل فوٹو
 گھر کے اندرونی اور بیرونی حصوں میں سرچنگ کی جائے گی۔فائل فوٹو

زمان پارک پر پی ٹی آئی کے کارکنان دوبارہ قابض

نواز طاہر :
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آبائی گھر زمان پارک پر کارکنوں نے دوبارہ قبضہ کرلیا۔ یہ علاقہ اب انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلیے نوگو ایریا بن گیا ہے۔ جبکہ یہاں وہ شرپسند بھی دوبارہ آگئے ہیں۔ جو گزشتہ دو روز سے غائب ہو گئے تھے۔

زمان پارک میں موجود کارکنوں کو پولیس سے مقابلے کا سامان بھی فراہم کیا گیا ہے۔ جس میں آنسو گیس سے بچنے کیلئے خصوصی ماسک اور عینکیں بھی شامل ہیں۔ ادھر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت چار نئے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ جبکہ پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار ایک سو سے زائد شر پسندوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم بعض طلبہ کو رعایت‘ دیتے ہوئے ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے مینارِ پاکستان گرائونڈ میں جلسے کی اجازت مانگ لی ہے۔

واضح رہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے ہفتے کو آپریشن کرکے عمران خان کے آبائی گھر کے اطراف میں تجاوزات ختم کر دی تھیں اور زمان پارک (گول گرائونڈ بھی) خالی کروالیا گیا تھا۔ جبکہ سرچ وارنٹ کے ساتھ عمران خان کے گھر کی تلاشی کا پہلا مرحلہ سخت مزاحمت کے بعد مکمل کرلیا گیا تھا۔ لیکن آپریشن کے دوران ہی عدالت میں درخواستیں دائر ہونے اور پی ایس ایل کے فائنل میچ کی سیکیورٹی کے باعث پولیس کو اپنی قانونی کارروائی ادھوری چھوڑنا پڑی تھی۔ جس کے باعث پی ٹی آئی کے کارکنوں نے زمان پارک پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ جبکہ پولیس پر پتھرائوکرنے کے ساتھ ساتھ کینال بینک روڈ سے گزرنے والی ایلیٹ فورس کی گاڑی بھی نہر میں پھنک دی۔ جس کا مقد ایلیٹ فورس کے اہلکار شہزادہ احمد علی کی مدعیت میں عمران خان سمیت ایک سو سے زائد کارکنوں کیخلاف درج کیا گیا۔

جس میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی ایلیٹ فورس کی گاڑی زمان پارک کے قریب کینال روڈ پر پہنچی تو آتش گیر ہتھیاروں اور لاٹھیوں سے لیس پی ٹی آئی کے تقریباً سو سے ڈیڑھ سو کارکن سامنے آگئے۔ جنہوں نے زبردستی سرکاری گاڑی کو روکا۔ گاڑی پر ڈنڈے برساکر اسے نقصان پہنچایا۔ ایک کارکن نے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے پاس موجود بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹ، وائرلیس سیٹ اور موبائل فون سمیت قیمتی سامان چرا لیا۔ یہ علاقہ اب انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کیلیے نوگو ایریا بن گیا ہے۔

جبکہ تازہ حملے کے واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں کو وردی اور شناخت کے ساتھ اس علاقے سے گزرنے سے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے اور متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ ٹریفک وارڈن بھی ہٹا لئے گئے ہیں۔ میونسپلٹی کی گاڑیاں بھی ادھر جانے سے روک دی گئی ہیں۔ اب اس علاقے میں صرف پی ٹی آئی کے مسلح اور غیر مسلح کارکنوں کا کنٹرول ہے۔ یہ شرپسند ٹولیوں کی شکل میں ریاست کی رٹ چیلنج کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیرستان سمیت شمالی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایسے کارکن بھی سامنے آگئے ہیں۔ جو دو روز سے دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ بیشتر کارکنان تصاویر بنوانے سے گریزاں ہیں اور متشدد رویہ رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں موجود کارکنوں کو کھانوں کے ڈبے کے ساتھ پولیس سے مقابلے کیلئے سامان بھی دیا گیا ہے۔ جس میں آنسو گیس سے بچنے کیلیے خصوصی ماسک اور عینکیں شامل ہیں۔ جبکہ میڈیکل کیمپ بھی بڑھا کر پانچ کر دیے گئے ہیں۔ جہاں معدے، پیٹ، سانس اور درد کش ادویات کا سب سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ ان کیمپوں میں مرہم پٹی کا سامان بھی رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے عمران خان کے گھر کی تلاشی کے وارنٹ پر اندرونی تلاشی کا مرحلہ التوا میں رکھا ہوا ہے۔ اس ضمن میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گھر کی اندرونی تلاشی کی حکمتِ عملی پیر کو عدالت میں مقدمات کی سماعت کے بعد فائنل کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق لگتا ہے کہ اب تک کی پولیس کارروائی بے سود رہی۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس کارروائی اور پی ٹی آئی کی مزاحمت نے عدلیہ اور عالمی اداروں پر پی ٹی آئی کا فاشزم واضح کر دیا ہے۔ جبکہ تلاشی کے پہلے میں برآمد ہونے والے سامان نے ایک مضبوط مقدمہ کی راہ ہموار کردی ہے۔

ذرائع کے بقول پی ٹی آئی مختلف حربوں سے الیکشن تک اپنے خلاف تمام قانونی کارروائی معطل اور زیر التوا رکھنا چاہتی ہے۔ اس کا خیال ہے کہ وہ الیکشن کے نتیجے میں بھاری اکثریت سے پنجاب میں حکومت بنالے گی اور پھر ویسی ہی کارروائیاں شروع کرے گی۔ جیسی گزشتہ سال پچیس مئی کو ڈیوٹی دینے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف کی تھیں۔ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق اب پی ایس ایل کی سیکورٹی کا مسئلہ ختم ہوچکا ہے اور رمضان کی سیکورٹی پلان کی جارہی ہے۔ لیکن زمان پارک کا معاملہ بھی انتہائی اہم ہے۔ جہاں ابھی بھی شر پسند بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ لیکن بعض معاملات میں عدالتی احکامات آڑے آجاتے ہیں۔ جن پر عملدرآمد کرنا لازم ہے۔

ادھر پولیس نے ہفتے کو گرفتار کیے جانے والے ایک سو سے زائد کارکنوں کو مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ جنہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جہاں سے ان کا ریمانڈ لینے کے بعد تفتیش کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ پولیس اور انتظامیہ کیخلاف زمان پارک میں آپریشن کو غیر قانونی قرار دیکر عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا اور مختلف نوعیت کی چار سے زائد درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو اکیس مارچ منگل کے روز مینارِ پاکستان گرائونڈ میں جلسہ کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔ تاہم تادمِ تحریر اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس درخواست کا معاملہ بھی پیر بیس مارچ کو عدالت عالیہ کے روبرو پیش ہوگا۔

ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ گرائونڈ میں شجر کاری مہم کے دوران پودوں اور پی ٹی آئی کے سابق جلسے کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کے بعد کی جانے والی تزئین و آرائش کے تحفظ کے جواز کے ساتھ جلسے کی اجازت نہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے بعد وہاں جماعت اسلامی کا اجتماع بھی ہو چکا ہے۔ لیکن اس میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی تھی اور تمام ایس او پیز کا خیال رکھا گیا تھا۔ مگر پی ٹی آئی سے اس کی ضمانت پر تحفظات پائے جارہے ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اسلام آباد کی عدالت میں پیشی سے پہلے یہ جلسہ باقاعدہ انتخابی مہم کے سلسلے میں ناگزیر ہے اور ہر صورت میں جلسہ ہوگا۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے بتایا کہ اس وقت کارکن پُر جوش ہیں اور چوبیس مارچ کو رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی جلسہ ہوگا۔ جس کیلئے الیکشن لڑنے والے امیدواروں اور کارکنوں کو لاہور لانے کی ہدایات پہلے ہی جاری ہوچکی ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم حکومت الیکشن میں تاخیر چاہتی ہے۔ لیکن الیکشن والے دن تک پی ٹی آئی اپنا موجودہ مومنٹم جاری رکھے گی اور اس سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے گی۔