کراچی(اسٹاف رپورٹر)اورنگی پائلٹ پروجیکٹ گلشن بہار کی اراضی پر قبضہ کرکے شادی ہالز تعمیر کردیئے گئے ہیں۔ ریذیڈینشل اراضی پر شادی ہالز تعمیر کرنے کے متعلقہ اداروں نے لاکھوں روپے رشوت وصول کی ،سیکٹر 16 ون ایچ اسٹاپ کے پاس قائم شادی ہالز پر تعمیرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اورنگی پائلٹ پروجیکٹ پر غیر قانونی شادی ہالز بھی تعمیر کردیئے گئے ہیں۔شادی ہالز متحدہ کے دور میں تعمیر کیئے گئے ،اہم ذرائع نے بتایا کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی اراضی پر قبضہ متحدہ کے دور میں شروع ہوا ،اورنگی ٹاون گلشن بہار سیکٹر 16 ون ایچ اسٹاپ کے پاس ریذیڈینشل پلاٹس پر آل دستگیر بینکویٹ اور ویلکم بینکویٹ کو تعمیر کردیا گیا ہے ،مذکورہ شادی ہالز ریذیڈینشل پلاٹس پر تعمیر کیئے گئے ہیں جن سے متعلقہ اداروں نے لاکھوں روپے رشوت وصول کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ویلکم بینکویٹ پر مزید تعمیرات چل رہی ہیں جو بغیر کسی نقشے کے تعمیر کی جارہی ہیں ،ویلکم بینکویٹ نے تعمیرات سے قبل کے ایم سی افسران سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو رشوت دی ہے جس کے باعث وہ دھڑلے سے تعمیرات کررہے ہیں،مذکورہ شادی ہالز 500سے 600گز پر ہیں جبکہ شادی ہالز تعمیر کرنے کے لیئے ایک ہزار گز ہونا لازمی ہوتا ہے ،اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی اراضی پر متحدہ کے دور میں قبضہ کرکے اسے غیر قانونی ریذیڈینشل لیز جاری کی گئی بعدازاں متحدہ کارکنان نے بھتہ وصولی کے بعد یہاں شادی ہالز تعمیر کرنے کی اجازت دی،مذکورہ شادی ہالز کو کئی بار نوٹسز جاری کیئے گئے تاہم ہر نوٹس کے بعد بھتہ ڈبل ہوجانے پر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔امت کو اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے سنیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے پربتایا کہ کے ایم سی نے اورنگی ٹاؤن میں بنے شادی ہالز کو کئی بار نوٹسز ارسال کیئے ہیں لیکن سابقہ پروجیکٹ ڈائریکٹرز نے ان سے بھتہ وصولی کے بعد چھوڑ دیا ،گلشن بہار اور دیگر علاقوں میں جو شادی ہالز تعمیر کیئے گئے ان میں بیشتر شادی ہالز اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی اراضی پر تعمیر کیئے گئے ہیں جو مکمل غیر قانونی ہیں ،مذکورہ اراضی پر مکانات تعمیر ہونا تھے لیکن متحدہ کارکنان نے اپنی نگرانی میں یہاں شادی ہالز تعمیر کروائے۔
امت نے مذکورہ معاملے پر شادی ہالز کے مالک سے بات کی تو آل دستگیر بینکویٹ کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ مذکورہ شادی ہال غیر قانونی نہیں ہے ہم نے کے ایم سی و دیگر اداروں کو چالان بھرے ہیں ،اگر یہ شادی ہال غیر قانونی ہیں تو ہمیں نوٹس ارسال کیئے جائیں تاکہ ہم جواب جمع کروائیں۔،ویلکم بینکویٹ کے کاشف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں یہاں منیجر ہوں مجھے علم نہیں ہے تاہم مذکورہ معاملہ مالکان کے علم میں ہے اور وہ کے ایم سی کو دیگر اداروں کو چالان جمع کرواتے ہیں۔