کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سرجانی ٹائون بلاک 8 میں زمینوں پر قبضہ سے متعلق کیس میں رینجرز اور پولیس کی معاونت سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے متعلقہ حکام سے 30 مارچ کو رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں سرجانی ٹائون بلاک 8 میں زمینوں پر قبضہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کے ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قبضہ مافیا بلاک 8 میں کے ڈی اے کی زمینیں غیر قانونی طور پر فروخت کررہا ہے، مختلف ناموں سے جعلی سوسائٹیز کے نام پر پلاٹس فروخت کیے جارہے ہیں، زمینوں کی غیر قانونی فروخت کے حوالے سے اخبارات میں اشتہار شائع کردیا گیا ہے، نفری اور وسائل کی کمی کی وجہ سے آپریشن مکمل نہیں کیا جاسکا۔
علاوہ ازیں بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں پولیس افسران کی جانب سے گٹکا مین پوری پر پابندی کے احکامات پر عملدرآمد نا کرنے کے معاملے پر پولیس افسران کے خلاف نئی درخواست کی فوری سماعت سے متعلق سماعت ہوئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئی جی سندھ اور پولیس حکام گٹکا مین پوری پر پابندی کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرارہے ہیں ، پابندی کے باوجود گٹکے مین پوری کی فروخت جاری ہے ، جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد گٹکے مین پوری سے امراض کا شکار ہورہے ہیں ، تھانوں کے ایس ایچ اوز گٹکا مین پوری کی فروخت میں ملوث ہیں ، کراچی کے ضلع ملیر میں صرف 30 سے 35 گٹکا مین پوری کی فیکٹریاں چلائی جارہی ہیں ۔
درخواست گزار کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ گٹکے مین پوری والی فیکٹریوں سے ایس ایچ اوز تین لاکھ ہفتہ وصول کررہے ہیں۔ہیڈ محرر 35 ہزار ماہانہ ہر کیبن سے وصول کررہے ہیں ،عدالت سے استدعا ہے کہ آئی جی سندھ کو پولیس والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔