کراچی(رپورٹ: سید حسن شاہ)ملیر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لئے آنے والی خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور ہراساں کرنے کے معاملے کو محکمہ داخلہ نے نظرانداز کردیا۔خاتون کی جانب سے جیل اہلکار کے خلاف دی جانے والی درخواست کو دبا دیا گیا۔ہراسگی کا نوٹس لینے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو افسران اور اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملیر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لئے آنے والی خواتین سے بدتمیزی،ہراساں کئے جانے اورناجائز مطالبات کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اس حوالے سے ایک قیدی کی ماں و دیگر اہلخانہ نے سیکرٹری محکمہ داخلہ سندھ کو شکایتی درخواست جمع کرائی ہے،جس میں کہا گیا کہ قیدی محمد تنویر ولد محمد خان کی ہم والدہ،بیوی اور بہن ہیں۔محمد تنویر جھوٹے اور بے بنیاد کیس میں گرفتار ہوکر ملیر جیل میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے قیدی ہے۔میرا بیٹا گھر کا واحد کفیل ہے۔ہم بہت سی مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار زندگی گزار رہے ہیں۔ہم بڑی مشکل سے اپنے بچے سے ملاقات پر جیل ملنے جاتے ہیں۔وہاں کا ایک کانسٹیبل محمد زبیر سہتو جو جیل کے دفتر میں کام کرتا ہے۔وہ مسلسل میری بچیوں سے بدتمیزی کرتا ہے۔
کانسٹیبل صرف میری ہی نہیں بلکہ ہر گھر کی عزت و آبرو کو غلط نگاہ سے دیکھتا ہے،جبکہ یہ بہت سے ناجائز اور غلط مطالبات بھی کرتا ہے۔میں نے اس کے بارے میں کئی بارجیل انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے لیکن مجھ بوڑھی عورت اور ماں کا کوئی ساتھ نہیں دیتا۔کانسٹیبل محمد زبیر سہتو کا انچارج نبی داد زرداری بھی کوئی ایکشن نہیں لیتا بلکہ الٹا مجھ بے بس اور لاچار ماں سے بدتمیزی سے پیش آتا ہے۔میری آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ ان جیسے بدتمیز افسران کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی بھی بہن بیٹی پر غلط نظر اٹھانے سے پہلے افسران سو بار سوچیں۔بہت تھک ہار کر ایک بے بس ماں نے آپ سے درخواست کی ہے کہ میری مدد کی جائے۔علاوہ ازیں بوڑھی ماں کی درخواست پر تاحال محکمہ داخلہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاسکا،جبکہ اس معاملے کا نوٹس لینے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل پر انہی کے محکمہ کے افسر و اہلکاروں نے حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کامران شیخ نے امت کو بتایا کہ خاتون کی درخواست پر نوٹس لینے پر مجھے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل نبی داد زرداری، کانسٹیبل محمد زبیر سہتو و دیگر اہلکاروں نے حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنا۔مجھے جان سے مارنے کی کوشش بھی کی۔تشدد سے زخمی ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا۔اہلکاروں کے تشدد سے جسم کے 6 حصوں پر چوٹیں آئی ہیں،جبکہ کندھے پر زیادہ چوٹ لگی ہے۔جناح اسپتال سے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا ہے۔تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا۔دوسری جانب مذکورہ معاملے پر مؤقف جاننے کے لئے ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے رابطہ کرنے پر امت کو بتایا کہ خاتون کی شکایت کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں،کیونکہ خاتون نے مجھے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں کی اور نہ ہی اعلیٰ حکام کی جانب سے خاتون کی تحریری شکایت کے حوالے سے کوئی احکامات ملے ہیں۔مجھے کوئی شکایت موصول ہوتی ہے یا پھر اعلیٰ حکام کی جانب سے احکامات ملتے ہیں تو کارروائی کروں گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کامران شیخ کی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نبی داد زرداری اور کانسٹیبل زبیر سہتو سے جھگڑا ہوا تھا۔ان کا ذاتی جھگڑا تھا۔اس معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تھا۔