اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بحیثیت ادارہ فوج کو نشانہ بنانا اور اس کے چیف پر الزامات عائد کرنا ملکی دفاع سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے کہا کہ فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی منظم سازش کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کڑا احتساب کیا جانا چاہیے۔ فوج کی سیاست میں مداخلت اور مہم جو جرنیلوں کی آئین شکنی اور مارشل لاؤں پر ہمیشہ تنقید ہوتی رہی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ موجودہ بحران کا ایک بڑا سبب یہی رہا ہے لیکن آج پی۔ٹی۔آئی نے پاکستانی فوج کو بطور ایک ادارہ نشانے پر رکھ لیا ہے۔ موجودہ آرمی چیف کو تقرری سے بھی پہلے متنازع بنانے کی کوشش کی گئی اور اب بھی اسے ہدف بنایا جارہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی فوج کو نشانہ بنا رہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ اور برسلز میں مظاہرے اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔ پراپیگنڈہ کمپنیاں ہائر کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے راہنما وفود کی شکل میں اسلام آباد میں موجود سفارت کاروں سے مل کر یہ باور کرا رہے ہیں کہ فوج حکومت کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کچل رہی ہے اور جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی ذمے داری فوج پر عائد ہوتی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بحیثیت ادارہ فوج کو نشانہ بنانا اور اس کے چیف پر الزامات عائد کرنا ملکی دفاع سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت وقت اس سلسلے میں غیر ضروری رعایت دے رہی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ایسے عناصر کو بلاتاخیر قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔