کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں عالم دین مولانا عبدالقیوم کے قتل میں ملوث ایم کیو ایم لندن کے سابقہ دہشت گرد کو ساتھی سمیت گرفتار کرلیا۔
گیا امت کی جانب سے نشاندہی کی گئی تھی کہ قتل میں ایم کیو ایم لندن کے دہشتگردوں کے ملوث ہونے پر بھی تفتیش کی جارہی ہے ُ۔ مولانا عبدالقیوم کے قاتلوں کی گرفتاری ڈی ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے پریس کانفرنس میں ظاہر کردی۔
پریس کانفرنس میں ڈی آئی جی ایسٹ نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان میں علی اکبر عرف شاہد اور تنویر شامل ہیں, مولانا صوفی عبدالقیوم کو علی اکبر شاہد نے گولی مار کر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ پولیس نے حساس اداروں کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا۔ پولیس نے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے,ملزمان کی گرفتاری کےلئے اے ایس پی ظفر صدیق اور ایس ایچ او گلستان جوہر عدیل افضال نے حساس اداروں کی مدد سے ملزمان کو ٹیکنکل بنیاد پر گرفتار کیاہے۔
قتل پلاٹ کے تنازع پر ہوا
پولیس حکام کے مطابق عالم دیں کا قتل پلاٹ کے تنازعے کا شاخسانہ ہے ،مولانا کو قتل کرنے کے لیئے اجرتی قاتل استعمال کیئے گئے ، ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق مین شوٹر علی اکبر اس سے قبل بھی سیاسی، مزہبی جماعت کے لییے ٹارگٹ کلنگ کی ورداتیں کرتا رہا ہے ،ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر اور ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ پریس کانفرنس میں بتایا کہ عبدالقیوم کی مذہبی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ نہیں تھی، یہ زمین کا مسئلہ تھا ، جس پر مولانا صاحب کے ساتھ تنازعہ تھا۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق علی اکبر اہم شوٹر تھا ، دوسرے ملزم نے 2013 میں سیاسی مخالف کو قتل کیا ، ملزمان کرائے کے قاتل ہیں ، انھوں نے پانچ لاکھ کی سپاری (یعنے قتل کرنے کی رقم) دی گئی تھی۔ ملزمان نے ڈھائی لاکھ قتل سے پہلے اور باقی رقم قتل کے بعد وصول کی۔
سپاری دینے والے ملزم کا نام پولیس بے صیغہ راز میں رکھتے ہوئے کہا پولیس سپاری دینے والے ملزمان کو تلاش کررہی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان ایم کیو ایم لندن کے سابقہ کارکنان تھے اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کرتے تھے۔
ایم کیو ایم لندن کا شہر میں اثر ورسوخ ختم ہونے کے بعد گرفتار دہشت گرد سپاری کلر بن گئے تھے، انہوں نے ایم کیو ایم لندن کی قیادت کے حکم پر کافی مخالفین کو قتلُ کیا۔