کراچی (امت نیوز)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور الیکشن کمیشن کی کارکردگی کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کوازخود نوٹس لینے کیلئے خط لکھ دیا۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل ہی سندھ میں حکومتی جماعت نے کہنا شروع کر دیا تھا کہ کراچی کا آئندہ میئر جیالا ہوگا، ناقص انتخابی فہرستیں، بدنیتی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر انتخابی عملے کی تعیناتی کی گئی، بلدیاتی انتخابات میں حکومتی جماعت نے اپنی منتخب کردہ 35، 40 یونین کمیٹیوں میں صرف جعلی ووٹ بھگتائے ہیں۔
سراج الحق نے مزید لکھا بلدیاتی انتخابات میں زیادہ تر انتخابی عملہ حکومتی جماعت کا حامی تھا، کئی یوسیز کے ریٹرننگ افسران نے ہزاروں ووٹوں کے فرق سے جیتے ہوئے امیدواروں کو بھی ہرا کر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی جیت کا اعلان کر دیا، الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے کیس دوبارہ ان ہی ریٹرننگ افسروں کے پاس بھیج دیئے جن پر دھاندلی کے الزامات تھے۔
خط میں مزید لکھا کہ 6 یونین کمیٹیاں جن میں بدترین دھاندلی ہوئی ان میں فارم 11 کے رزلٹ کے برعکس آر او نے نتیجے جاری کیے، جماعت اسلامی نے 66 ایسے پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کر دی تھی جہاں رزلٹ تبدیل کیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو حقائق کے برعکس محض 17 پولنگ سٹیشنز کو خود ہی منتخب کر کے ری کاؤنٹنگ کا حکم جاری کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خط میں اپیل کی کہ سپریم کورٹ اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس معاملے کا فوری نوٹس لے، الیکشن کمیشن کی جانب سے دیدہ دانستہ آئین و قانون کی خلاف ورزی پر واضح فیصلہ دیا جائے