اذان کی اجازت نہ دینے پرمؤذن مسجد کے دروازے پر قتل

مصر(اُمت نیوز)مصرکے شہر اسکندریہ کے علاقے الوردیان میں قتل کی ایک وحشیانہ واردات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

قتل کا یہ واقعہ ایک مسجد کے مؤذن کا ہے جسے قاتل نے اپنے والد کو مغرب اور عشا کی اذان دینے کی اجازت نہ دینے پر مسجد کے دروازے پر ذبح کرڈالا۔
اسکندریہ شہر کے پولیس ڈائریکٹوریٹ کو مینا البصل پولیس کی طرف سے ایک اطلاع ملی جس میں بتایا گیا کہ مسجد محمد حسن کے رضا کار موذن کو مسجد کے دروازے پر قتل کردیا گیا ہے۔

واقعے کی مزید تفصیل سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا کہ مسجد محمد حسن کے موذ حسن عبداللہ الکومی کو ایک سفاک شخص نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا ٹریک ریکارڈ پہلے بھی خراب ہے اور اس کے خلاف پولیس کے پاس کئی جرائم کے کیسز موجود ہیں۔

پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے مسجد کے موذن کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اس نے ان کے والد کو مغرب اور عشا کی اذان دینے کی اجازت نہیں دی۔

ملزم نے بتایا کہ دو رمضان المبارک کو ان کے والد نے شکایت کی مسجد محمد حسن کے موذن نے انہیں مغرب اور عشا کی نمازوں کی اذان دینے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد وہ اس مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے نہیں گئے۔

ملزم نے بتایا کہ جب والد نے شکایت کی تو میرا ایک بھائی بھی وہاں موجود تھا۔ اس نے اعتراف کیا کہ میں نے مسجد کے موذن سے استفسار کیا کہ اس نے میرے والد کو اذان دینے کی اجازت کیوں نہیں دی تو اس پرہمارے درمیان تکرار ہوئی۔ میں نے چاقو نکالا اور اسے ذبح کردیا۔

عینی شاہدین اور مقتول موذن کے بھتیجے معتز عصام محمد نے بتایا کہ ان کے چچا اور قاتل کے والد کےدرمیان مغرب کی اذان سے قبل تکرار ہوئی تھی۔ اس نے بتایا کہ قاتل کے والد مسجد میں اذان دینا چاہتے تھے مگرمسجد کے موذن نے انہیں اذان دینے کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ میرے چچا شدید زخمی ہونے کے بعد مسجد کے دروازے پر گرگئے۔ انہوں نے وہیں سجدہ کیا اور کلمہ شہادت پڑھا۔ اس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ ہوتے ہوئے دم توڑ گئے۔

پولیس نے مجرم کو گرفتار کرنےکے بعد اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔