افغانستان(اُمت نیوز)طالبان حکومت نے اقوام متحدہ سے اپنے ارکان کو بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کردیا.
امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان ارکان کا اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہونا دوحا معاہدے کی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری دباؤ ڈالنے کے بجائے افغان نگراں حکومت سے بات چیت کرے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ دباؤ اور طاقت سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، 20 سالہ افغان جنگ سے ثابت ہو چکا ہے کہ افغان دباؤ کے آگے ہار نہیں مانتے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت اور سمجھوتوں کا راستہ ہی بہتر ہوتا ہے، ہمارے 20 سے 25 ارکان اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں ہیں، بلیک لسٹ میں شامل کچھ ارکان وفات پاچکے ہیں کچھ زندہ ہیں اور کچھ ارکان اب افغان حکومت میں کام کر رہے ہیں۔
امارت اسلامیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل طالبان کے 13 ارکان کو حاصل اقوام متحدہ کے استثنیٰ میں اب تک توسیع نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ طالبان ارکان کو حاصل اقوام متحدہ کا استثنیٰ اگست 2022 میں ختم ہوگیا تھا۔