کراچی(نمائندہ امت) محکمہ سائٹ کے ساڑھے 4 ارب روپے ٹھکانے لگانے کی تیاری کر لی گئی۔ وفاقی پلاننگ کمیشن کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کرپشن اور دہشت گردی کے مقدمات میں ضمانت پر رہا ہونے والے ڈپٹی چیف انجینئر سندھ سائٹ کراچی اور پروکیوئرمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نبیل احمد شیخ نے اپنی نگرانی میں 4.425 بلین کے ترقیاتی کاموں کے ٹھیکوں کے لئے ٹھیکیداروں سے پری کوالیفکیشن ٹینڈر طلب کر لئے ہیں، دو ہفتے قبل نوری آباد اور کوٹری کے صنعتی علاقوں کے 65 کروڑ کے ٹھیکوں کی رقم جاری کی گئی تھی۔ ذہنی معذوری اور دیگر بیماریوں کا شکار ہونے کے میڈیکل سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ضمانت پر جیل سے رہائی پانے والے ڈپٹی چیف انجینئر سندھ سائٹ کراچی نبیل احمد شیخ کو سندھ سائٹ لمیٹڈ کی پروکیوئرمنٹ کمیٹی کا چیئرمین بنادیا گیا تھا جس پر وفاقی پلاننگ کمیشن نے سندھ حکومت کو ضروری کاروائی کے لئے لکھا تھا اور سوال کیا تھا کہ ذہنی معذوری کی بنیاد پرضمانت پر رہا ہونے والے افسر کو اربوں کا سامان خریدنے اور ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے دینے کا اختیار کیسے دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امت نے اپنی رپورٹ میں بھی اس کی نشاندہی کی تھی، گورنمنٹ آف پاکستان پلاننگ کمیشن منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ اسپیشل (ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن سیکشن)نے سیکریٹریز انڈسٹریز، کامرس سندھ، ایم ڈی سائیٹ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ کو جو میمورینڈم بھیجا تھا اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ گزشتہ دنوں نبیل احمد شیخ نے نوری آباد کے لئے 50 کروڑ اور کوٹری کے لئے 16 کروڑ روپے کے سڑکوں سمیت دیگر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے ٹھیکے منظور نظر ایم کے اینڈ کمپنی کو دے دیئے تھے اور رقم بھی جاری کر دی گئی تھی۔
نبیل احمد شیخ اینٹی کرپشن تھانہ جامشورو اور انسداد دہشت گردی عدالت کے بم حملہ کے کیسز میں جیل میں تھے اور میڈیکل بورڈ کے ذہنی معذوری اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کے سر ٹیفکیٹ کی بنیاد پر اینٹی کرپشن عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، نبیل احمد شیخ کو ری ہیبلیٹیشن/ کنسٹرکشن اف روڈز سندھ انڈسٹریل اسٹیٹ کے سندھ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) کے ستمبر 2022 میں منظور کردہ پروجیکٹ کے لئے چیئرمین پروکیو ئرمنٹ کمیٹی مقرر کیا گیاتھا اور انہیں کراچی حیدرآباد سمیت صوبے کے سائیٹ ایریاز میں خستہ حال سڑکوں کی تعمیر، انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لئے اربوں کا مٹیریل خریدنے اور تعمیراتی ٹھیکے دینے کا اختیار دیاگیا تھا جس پر اس نے نوری آباد صنعتی ایریا کے لئے 50 کروڑ کے ترقیاتی ٹھیکے دیئے تھے اور رقم بھی جاری کر دی تھی، کذشتہ دنوں سندھ بھر میں صنعتی ترقی کے لئے وفاقی فنڈز سے صوبے پھر میں صنعتی علاقوں میں سڑکوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے ٹھیکے دینے کے لئے ٹھیکیداروں کو پری کوالیفکیشن نوٹس جاری کئے گئے ہیں یہ کام 20 ماہ میں مکمل کرنا ہوں گے، سندھ کے صنعتی علاقوں کی ترقی کے لئے ان ٹھیکوں کی مالیت4.425 ارب روپے بتائی گئی ہے ۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بھاری رقم کے یہ ٹھیکے بھی منظور نظر ٹھیکیداروں کو دینے اور بھاری فنڈز ٹھکانے لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ کراچی، نوری آباد، حیدرآباد، ٹنڈوآدم، میرپورخاص، نواب شاہ، سکھر اور دیگر علاقوں کے صنعتکاروں نے وزیر اعظم، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے صنعتی علاقوں کی تباہ حالی کا نوٹس لیا جائے جو منظور منظر ٹھیکیداروں کے ذریعے نمائشی اور ناقص کام کرا کر بھاری فنڈز خوردبرد کرنے کا نتیجہ ہے اگر اسی طرح یہ ٹھیکے دیئے گئے تو ساڑھے 4 ارب کے وفاقی فنڈز میں سے بڑی رقم ضائع ہونے کا اندیشہ ہے اس لئے میرٹ کی بنیاد پر ٹھیکوں کو یقینی بنایا جائے اور مرمت و تعمیر کے کاموں کے معیار پر کڑی نظر رکھی جائے۔