کراچی (رپورٹ:سید حسن شاہ) اورنگی ٹاؤن میں کرنٹ لگنے سے 4 سالہ بچے کا بازو ضائع ہونے کے خلاف ہرجانے کے دعویٰ پر کے الیکٹرک نے کرنٹ لگنے کا ملبہ بچے کے والدین پر ڈال دیا ۔کے الیکٹرک نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے۔ کے الیکٹرک نے جواب میں کہاکہ والدین بچوں کی نگرانی میں ناکام رہے ہیں ۔
لوہے کا راڈ بچوں کے کھیلنے کا کھلونا نہیں۔ درخواست غلط بیانی اور بد نیتی پر مبنی ہے مسترد کی جائے ۔قبل ازیں بچے کے والد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف 11 کروڑ 60 لاکھ روپے ہرجانے کے دعویٰ دائر کردکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کرنٹ لگنے سے چار سالہ بچے کا بازو ضائع ہونے پر کے الیکٹرک کے خلاف 11 کروڑ 60 لاکھ روپے ہرجانے کے دعویٰ پر کے الیکٹرک کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔
کے الیکٹرک نے کرنٹ لگنے کا ملبہ بچے کے والدین پر ڈال دیا ہے ۔کے الیکٹرک کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ مذکورہ دعویٰ قابل سماعت نہیں ہے جسے فوری طور پر مسترد کیا جائے۔ درخواست گزار نے زخمی بچے کے سرپرست کی حیثیت کے بجائے نجی حیثیت میں دعویٰ دائر کیا ہے۔ جواب میں کہاگیا ہے کہ درخواست گزار کے اس دعویٰ سے انحراف نہیں کیاجاسکتا کہ کے الیکٹرک کراچی میں بجلی کی سپلائی کی ذمہ دار ہے تاہم کے الیکٹرک الیکٹرسٹی ایکٹ 1910 اور الیکٹرسٹی رولز 1937 کے تحت مطلوبہ سخت پروٹوکول کی پیروی کرتے ہوئے ہدایات پر عمل پیرا ہے ۔ کے الیکٹرک کی جانب سے مدعی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بجلی کی پاور لائنوں اور ڈھانچے کو محفوظ رکھنے کے لئے حفاظتی معیارات استعمال کئے جاتے ہیں جبکہ ٹرانسفارمر یونٹ اور سپلائی لائنوں کی تعمیر میں ایس او پیز کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
مدعی نے خصوصی طور پر دعویٰ میں کہا کہ اس کا بیٹا اوور ہیڈ کیبل کی تاروں سے لوہے کی سلاخ کے ذریعے کھیل رہا تھا جبکہ مدعی مقدمہ کی بالکونی میں لوہے کی سلاخ کی موجودگی کنڈا کے ذریعے ممکنہ بجلی چوری کی نشاندہی کرتی ہے۔ بچوں نے لوہے کی راڈ کو کیبل کی تاروں سے جوڑنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں وہ مبینہ طور پر غیر مہلک زخمی ہو گئے۔ اسے کے الیکٹر کی غفلت یا غلطی نہیں کہا جا سکتا کیونکہ کیبل کی تاریں کھیل کی چیز نہیں ہیں اور اس طرح استعمال نہیں کی جا سکتیں جبکہ لوہے کی سلاخیں بچوں کے کھیلنے کی اشیا نہیں ہیں۔ مدعی نابالغ بچوں کو رہنمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیل کے دوران ہونے والی کسی چوٹ اور نقصان سے ان کی نگرانی کرنے میں ناکام رہا۔
اس سلسلے میں کے الیکٹرک کی جانب سے بچوں کے زخمی ہونے سے متعلق انکوائری بھی کی گئی ۔اس کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں کرمنل متفرق درخواست نمبر 247/2021 کی سماعت کے موقع پر انکوائری رپورٹ بھی جمع کرائی۔انکوائری رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کے آلات میں کوئی خرابی نہیں پائی گئی اور بدقسمتی سے مبینہ طور پر چوٹیں صرف نابالغ بچوں کی غلطی کے نتیجے میں ہوئیں۔ اس لیے کے الیکٹرک کی طرف سے اوور ہیڈ تاروں کی دیکھ بھال میں کوئی غفلت نہیں برتی گئی اور کے الیکٹرک نے نیپرا کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) کی پابندی کی ہے۔ کے الیکٹرک کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ والدین نے بچے کی ٹھیک نگرانی نہیں کی، بچہ آئرن راڈ سے کھیل رہا تھا، ٹرانسمیشن لائن گھروں سے طے شدہ فاصلے پر نصب کی گئی ہے ، کے الیکٹرک بروقت اپنی تنصیبات کی مینٹیننس کا انتظام کرتی ہے، درخواست غلط بیانی اور بد نیتی پر مبنی ہے مسترد کی جائے ۔
قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ اورنگی ٹاؤن میں کے الیکٹرک کے خطرناک تار گھر کی بالکونی سے گزر رہے ہیں، 17 جنوری 2021 کو سعد اپنے گھر کی بالکونی میں کھیل رہا تھا ،گھر میں کھیلتے ہوۓ بچوں کو کرنٹ لگ گیا ، واقعہ میں کریم اللہ جاں بحق اور سعد سمیت دو بچے متاثر ہوۓ، سعد کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں اسے بیرون ملک بھیجا جاۓ، کے الیکٹرک خطرناک تاروں اور پی ایم ٹی کی دیکھا بھال کرنے کی ذمہ دار ہے، کے الیکٹرک سے11 کروڑ 60 لاکھ روپے ہرجانہ دلوایا جائے۔