اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی ۔
سلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سات مقدمات میں 6 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے عمران خان کی بطور سابق وزیر اعظم سیکیورٹی واپس لینے پر بھی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران عمران خان کو بات کرنے سے روک دیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ قابل احترام ہیں لیکن بیٹھ جائیں، عمران خان دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،
وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان 18 مارچ کو یہاں آئے تھے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کر رہے ہیں؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کو سیکورٹی تھریٹس ہیں، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گئے تھے لیکن داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے مدنظر ہے کہ آپ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جن کے فالورز بھی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ 18 مارچ کو ہوا وہ غلط تھا ،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کو تھریٹس ہیں ، تھریٹس کا ہمیں معلوم ہے ان پر حملہ بھی ہو چکا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ 60 سال سے زائد عمر بائیو میٹرک کا ایشو ہوتا ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کیا 60 سال والوں کے انگوٹھے کا نشان نہیں ہوتا؟ابھی تو ہم نے بائیو میٹرک کا بہت آسان کر دیا ہے۔
عدالت نے کہاکہ آپ کہیں بھی وہاں قریب سے بائیو میٹرک کرا سکتے ہیں،وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ عمران خان نے 17 مارچ حفاظتی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے کرائی تھی، پھر 18 مارچ یہاں آئے لیکن انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیوں ٹرائل کورٹ نہیں گئے؟ پہلے اس پر عدالت کی معاونت کریں۔
عدالت نے کہا کہ عدالت کی اس پوائنٹ پر معاونت کریں آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کررہے ہیں،وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ عمران خان کو سکیورٹی تھریٹس ہیں ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ اگر5 سے 10 ہزار لوگ آ جائیں گے تو لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
عدالت نے کہاکہ ہمارے مدنظر ہے آپ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ، جن کے فالورز بھی ہیں،وکیل عمران خان نے کہاکہ ہم فالورز کو نہیں بلاتے بلکہ وہ خود آ جاتے ہیں،18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گیا لیکن مجھے داخل نہیں ہونے دیا گیا، ٹرائل کورٹ کے باہر کے واقعات پر عدالت کی معاونت کروں گا
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بات کرنے کیلئے روسٹرم پرآگئے، عدالت نے عمران خان کو بات کرنے سے روک دیاعمران خان نے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ قابل احترام ہیں لیکن بیٹھ جائیں، عمران خان دوبارہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔