ملک میں رہائش سمیت انفرا اسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے چیلنجز میں بھی اضافہ ہوگا-فائل فوٹو
ملک میں رہائش سمیت انفرا اسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے چیلنجز میں بھی اضافہ ہوگا-فائل فوٹو

کینیڈا میں تارکین وطن مقامی آبادی سے زیادہ ہوگئے

محمد علی :
کینیڈا میں تارکین وطن مقامی آبادی سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ یہ صورت حال فی الحال تو کینیڈا کے لئے خوش آئند ہے۔ کیونکہ اسے ورک فورس کی ضرورت ہے۔ لیکن مستقبل میں اس سے مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس یعنی 2022ء میں کینیڈا کے مختلف شہروں میں 4 لاکھ 37 ہزار 180 مہاجرین آئے۔ جن میں سب سے زیادہ مہاجرین نے اٹاوہ کا رخ کیا۔ یہ تعداد 2025ء تک سالانہ 5 لاکھ تک جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کی آبادی میں ایک برس کے دوران 2 اعشاریہ 7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

کینیڈا کی آبادی اب 4 کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ جس میں دو کروڑ 66 لاکھ 89 ہزار 275 باشندے وہ ہیں۔ جو کینیڈین نژاد نہیں ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد 19 لاکھ بھارتی ہیں۔ جو کینیڈا کی کُل آبادی کا 5.1 فیصد بنتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر چینی نژاد باشندے ہیں۔ جن کی آبادی 17 لاکھ سے زائد ہے۔ علاوہ ازیں، کینیڈا میں 15 لاکھ سیاہ فام اور تقریباً 7 لاکھ عرب بستے ہیں۔

ادارہ شماریات کینیڈا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مہاجرین کے ساتھ ورک یا اسٹڈی پرمٹس پر غیر مستقل باشندوں کی آبادی بھی پچھلے سال بڑھ کر 6 لاکھ 7 ہزار ہوگئی۔ جس کی ایک وجہ روس یوکرین تنازعہ ہے۔ اسی طرح 2022ء میں تقریباً 39 ہزار پناہ گزین غیر قانونی راستوں سے کینیڈا میں داخل ہوئے۔ ان میں ایک بڑا راستہ امریکا سے آنے والا راژم روڈ ہے۔ جو صوبہ کیوبیک کو نیو یارک ریاست سے ملاتا ہے۔

کینیڈا نے اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ کئی معاہدے بھی کئے ہیں۔ لیکن امریکہ دانستہ طور پر پناہ گزینوں کو کینیڈا کی طرف دھکیلتا رہا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ادھر کینیڈا کی حکومت نے افغانوں کے لئے بھی اپنے دروازے کھول رکھے ہیں۔ جبکہ حال ہی میں ترکیہ اور شام میں آنے والے ہولناک زلزلے کے پیش نظر بھی کینیڈا نے مزید ترک اور شامی باشندوں کو خوش آمدید کہا ہے۔

کینیڈین ادارہ شماریات کے مطابق گو کہ پُر کشش ملازمتوں اور لیبر کی کمی نے امیگریشن کی شرح کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ لیکن اس سے ملک میں رہائش سمیت انفرا اسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے چیلنجز میں بھی اضافہ ہوگا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کینیڈا کی آبادی میں یہ دو اعشاریہ سات فیصد کا حالیہ اضافہ 1957ء کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہے۔ اس سال جنگ کے خاتمے اور بڑے پیمانے پر مہاجرت کی وجہ سے آبادی میں 3 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

کینیڈا کی تاریخ میں اس سال کو ’’بے بی بوم‘‘ کے نام سے یاد رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خالی آسامیوں، مزدوروں کی کمی اور مقامی آبادی کی بڑھتی عمروں کی وجہ سے امیگریشن قوانین میں بھی نرمی کی گئی۔ کینیڈا میں حکومت کا کہنا ہے کہ مہاجرت کے سبب ملکی آبادی میں پہلی مرتبہ ایک ملین سے زائد افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق 2022ء میں کینیڈا کی آبادی میں ریکارڈ اضافے کی وجہ کچھ مختلف تھی۔ کیونکہ اس سال ہونے والے مجموعی اضافے کے 95 اعشاریہ 9 فیصد میں صرف بین الاقوامی مہاجرت حصہ دار تھی۔ اور اس کی وجہ کینیڈا کی طرف سے لیبر قوانین میں برتی گئی نرمی تھی۔

ادارے کے مطابق بڑی تعداد میں خالی اسامیاں اور ملازمین کی کمی کا مسئلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں۔ جب مقامی آبادی تیزی سے بڑھاپے کی جانب گامزن ہے اور بے روزگاری میں کمی ریکارڈ سطح پر ہے۔ آبادی میں اضافے کی دو اعشاریہ سات فیصد شرح نے کینیڈا کو دنیا کے آبادی کے لحاظ سے ترقی کرنے والے اولین بیس ممالک میں شامل کر دیا ہے۔

اس سے قبل آبادی میں اضافے کی تیز رفتار رکھنے والے تقریباً تمام ممالک افریقہ میں تھے۔ ادارہ شماریات کے مطابق اگر یہ اضافہ آنے والے برسوں میں مستقل رہا تو تقریباً 26 برسوں میں کینیڈا کی آبادی دوگنی ہو جائے گی۔