اسلام آباد: مبینہ بیٹی چھپانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی نااہلی کیس کی سماعت ہوئی ،عمران خان کے وکیل نے ڈی این اے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا ۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کسی سے زبردستی ڈی این اے نہیں لے سکتی، ڈی این اے دینے کے حوالے سے متاثرہ فریق کی مرضی ضروری ہوتی ہے ۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے کے لارجر بینچ نے سماعت کی، سلمان اکرم راجہ کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کا آغاز کیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے نااہلی کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی اور کہا کہ نااہلی درخواست کو ہرجانے کے ساتھ خارج کیا جائے ، اس عدالت کے سامنے کارروائی کا کوئی جواز ہی نہیں بنتاہے ، نہ ٹیریان کے زیر کفالت ہونے کے شواہد ہیں اور نہ ہی الزام ثابت ہو سکتاہے ۔
ڈی این اے ٹیسٹ سے متعلق کہا کہ ہمارا اسلام ، مذہب اور قانون اجازت نہیں دیتا کہ کسی کی مرضی کے خلاف اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے، نہ ہی یہ کروایا جا سکتاہے ، جب تک شریک متاثرہ شخص نہ چاہے ، عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں ، اس لیے پٹیشن قابل سماعت نہیں ، پاکستانی قانون کسی کو باہر سے بلاکر نہیں کہہ سکتا کہ ڈی این اے سمپل دو۔ عدالت نے سلمان اکرم راجہ کے دلائل سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی ۔