رباط (نیت نیوز) صرف پاکستان میں ہی بھکاری طبقہ امیرکبیرنہیں ہوسکتا، مانگنا ایک ایسا فن ہے جو اگرصحیح سے آجائے تو بس پھر دیہاڑی لگائیں اور عیش کمائیں۔
مراکش میں ان دنوں ایک بھکارن سے متعلق خبر تمام حلقوں میں زیربحث ہے جسے عدالت کی جانب سےفراڈ کے جُرم میں سزا سنائی گئی ۔
مراکش کے جنوب میں واقع شہراکادیر میں حفاظتی مہم میں بھکاریوں پر کریک ڈاؤن کے دوران گرفتارکی جانے والی بھکارن سے متعلق انکشاف سامنے آیا تھا کہ اس کے پاس بے پناہ مال و دولت اور متعدد جائیدادیں ہیں۔
بعد ازاں تحقیقات کیے جانے پر علم ہوا کہ بھکاری خاتون کے پاس پوش علاقے میں 2 مکانات ، بھاری بینک بیلنس اور جائیداد یے، یہی نہیں خاتون کے پاس مراکش کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کی شہریت بھی ہے۔
یہ اس قسم کا پہلاواقعہ نہیں ہے، تقریباً 2 سال قبل بھی مراکش میں ایک خاتون بھکاری کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ ایک ویڈیو میں وہ بھیک مانگنے کے بعد اپنی لگژری کار کی جانب گئی، پھٹے پرانے کپڑے بدل کر پرتعیش لباس پہنا اور وہاں سے روانہ ہوگئی۔
تازہ واقعہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پرمراکشی شہریوں کی بڑی تعداد نے ملک میں بھیک مانگنے اور دھوکہ دہی کے بڑھتےرجحان کی مذمت کرتے ہوئے روک تھام کیلئے اقدامات اورنگرانی تیز کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔
واضح رہے کہ مراکش میں ضابطہ فوجداری کے تحت ہر اس شخص کیخلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے جواز ملتا ہے جس کے پاس روزی کمانے کا ذریعہ ثابت ہو یا وہ اسے کام کرنے اور کسی قانونی طریقے سے کمانے کے قابل ہو۔ آرٹیکل 326 ،327 اور 328، کے تحت خلاف ورزی کی سزا ایک سے 6 ماہ تک قید ہے ۔