اسلام آباد:سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پنجاب اور خیبر پختونخوامیں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کر رہاہے،بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں ۔
سپریم کورٹ بارکے صدرکی فل کورٹ بنانے کی استدعا
سپریم کورٹ بار کے صدر حسن رضا پاشا نے انتخابات التوا کیس میں فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کو دفاتر سے نکال کر گھروں میں قید کیا گیا ، معجزہ ہوا کہ ججز واپس دفاتر میں آ گئے ،90 کی دہائی میں کئی بہترین ججز واپس نہیں آ سکے، آئین جمہوریت کو زندہ رکھنا ہے ،کل تک جیلوں میں رہنے والے آج اسمبلی میں تقاریر کر ہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عوام کے نمائندے ہیں، اسمبلی کی مدت ہوتی ہے ، ہاﺅس کے سربراہ کو تحلیل کا اختیار ہے ،90 دن کا وقت اپریل میں ختم ہو رہاہے ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کل اور آج دو ججوں نے سماعت سے معذرت کی، ججوں کے آپس میں تعلقات اچھے ہیں، باہمی اعتراف اور شائستہ گفتگو پہلے بھی ہوئی اور بعد میں بھی ہوئی ۔
اکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کونسل عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بعد میں سنیں گے ، حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کا کسی کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں ہے ،فل کورٹ بینچ نہیں بن سکتا تو فل کورٹ اجلاس کر لیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ہم سوچ رہے ہیں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس سیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر آپ مجھے چیمبر میں ملیں، پہلی بار عدالت آئے ہیں ، باتوں سے نہیں عمل سے خود کو ثابت کریں، چیمبر میں آئیں، آپ کا بہتر احترام ہے ، سپریم کورٹ بار کے صدر مجھ سے رابطے میں رہے ہیں، معاملہ صرف بیرونی میج کا ہوتا تو ہماری زندگی پر سکون ہوتی ، میڈیا والے بھی بعض اوقات غلط بات کر دیتے ہیں،عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے ، سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا ۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ توقع ہے پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلو ع ہو گا، اٹارنی جنرل صاحب جو نکتہ اٹھانا چاہتے ہیں اٹھا سکتے ہیں، ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے کچھ مقدمات میں حالات کی پیروی کیلیے فریقین لو ہدایت کی ،عدالت سے گزارش ہے پہلے درجہ حرارت کم کریں ،ملک میں ہر طرف درجہ حرارت کم کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درجہ حرارت کم کرنے کیلیے آپ نے کیا کیا ؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ وقت کے ساتھ ہی درجہ حرارت کم ہو سکتا ہے ،جسٹس عمر عطا بندیا ل نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ آئین کو ہی فوقیت دی ہے ، ججز کو دفاتر سے نکال کر گھروں میں قید کیا گیا ، معجزہ ہوا کہ ججز واپس دفاتر میں آ گئے ،90 کی دہائی میں کئی بہترین ججز واپس نہیں آ سکے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آئین جمہوریت کو زندہ رکھنا ہے ،کل تک جیلوں میں رہنے والے آج اسمبلی میں تقاریر کر ہے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عوام کے نمائندے ہیں، اسمبلی کی مدت ہوتی ہے ، ہاﺅس کے سربراہ کو تحلیل کا اختیار ہے ،90 دن کا وقت اپریل میں ختم ہو رہاہے ۔