محمد علی :
بھارت میں پولیس کسٹڈی سے ’’سلپ‘‘ ہونے والے خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے مودی سرکار کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔ 12 روز گرزنے کے بعد بھی علیحدگی پسند رہنما کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔ جبکہ گرفتاری کیلیے جاری آپریشن میں 100 سے زائد سکھوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جس سے بھارتی پنجاب میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔
بھارت کے اس ’’مین ہنٹ‘‘ آپریشن کا عالمی سطح پر خوب تمسخر اڑایا جا رہا ہے کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت اب تک ایک شخص کا سراغ نہیں لگا سکی۔ البتہ سکھوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن پر بیرون ملک سے سخت ردعمل متوقع ہے۔ خصوصاً کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا میں سکھوں کی جانب سے مودی سرکار اور بھارت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے خالصتان تحریک کے حامی اور ’’وارث پنجاب دے‘‘ نامی تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ کو پولیس اسٹیشن حملہ کیس میں ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا تھا۔ 18 مارچ کو مہتاب پور کے علاقے میں وہ پولیس کو چکما دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اب 12 روز گررنے کے بعد بھی پولیس امرت پال سنگھ کو پکڑ نہیں سکی ہے۔ جبکہ ان کی گرفتاری کیلئے مارے گئے چھاپوں میں 100 سے زائد سکھوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ اس صورت حال پر سکھوں میں بھارت کے خلاف نفرت مزید بڑھ رہی ہے۔
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر طرز پر گزشتہ ہفتے بھارتی پنجاب میں بھی انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔ تاکہ علیحدگی پسند سکھوں پر ہونے والے مظالم دنیا کی آنکھوں سے اوجھل رہیں۔ بھارتی مظالم کے خلاف مفرور سنگھ رہنما امرت پال سنگھ بھی پھٹ پڑے ہیں۔ جنہوں نے نامعلوم مقام سے جاری ویڈیو پیغام میں بھارت سے اعلان بغاوت کر دیا ہے۔
30 سالہ امرت پال نے ویڈیو میں پولیس کے آپریشن کو ’’سکھ برادری پر حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ گھروں سے نکلیں اور بھارت کے خلاف احتجاج کریں۔ اگر آپ لوگ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں اور نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت سکھ یوتھ کی گرفتاریوں پر آواز بلند کرنا چاہتے ہیں تو سربت خالصہ (مذہبی اجتماع) میں شرکت کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ 6 منٹ کی ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری سے پہلے ڈرتے تھے نہ اب ڈرتے ہیں۔ ان کے حوصلے بند ہیں۔ انہوں نے خدا کے کرم سے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
امرت پال نے سکھوں کے سب سے بڑے ادارے اکال تخت سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر سربت خالصہ کو لیڈ کریں۔ یاد رہے کہ بدھ کو اکال تخت نے مودی حکومت سے خالصتان حامی رہنما امرت پال سنگھ کی حمایت کے الزام میں گرفتار سینکڑوں سکھ نوجوانوں کو چوبیس گھنٹے کے اندر رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ تاہم بھارت اس معاملے پر ہٹ دھرمی سے باز نہیں آیا۔ سکھوں کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے اکال تخت نے خالصتان حامی رہنما امرت پال سنگھ کے خلاف پنجاب پولیس کی کارروائی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
اکال تخت نے پنجاب کی بھگونت مان حکومت اور مرکز کی نریندر مودی حکومت سے سوال کیا کہ ’’جو لوگ ہندو راشٹر کا مطالبہ‘‘ کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ یہ معاملہ یہیں نہیں رکا۔ بلکہ شرومنی اکالی دل نامی مذہبی کمیٹی بھی میدان میں آگئی۔ شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) نے بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان سے کہا ہے کہ وہ سکھ مذہب کی اعلیٰ ترین علامت اکال تخت کی توہین کرنے پر سکھ برادری سے معافی مانگیں۔
بھگونت مان نے ایک روز قبل گرفتار سکھ نوجوانوں کو رہا کرنے کے اکال تخت کے الٹی میٹم پر سوال اٹھایا تھا۔ شرومنی اکالی دل کے سینئر رہنما ڈاکٹر دلجیت سنگھ چیمہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ نے سکھوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ لہذا وہ معافی مانگیں۔ ڈاکٹر چیمہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اپنی غلطی سمجھنے کے بجائے تکبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضمانت حاصل کرنے والے نوجوانوں کے خلاف تمام زیر التوا مقدمات کو واپس لیے جائیں۔ انہوں نے نوجوانوں، دانشوروں، فنکاروں اور میڈیا والوں کے خلاف ریاستی جبر کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ بھگونت مان مودی حکومت کے ساتھ مل کر پنجابیوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر چیمہ نے کہا کہ پولرائزیشن کی موجودہ سیاست کا مقصد پنجاب کو پھر سے تاریک دور میں لے جانا ہے۔