نمائندہ امت :
افغان وزیر داخلہ اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی رمضان المبارک میں وزارت داخلہ کی مسجد میں نماز ظہر کے بعد قرآن شریف کا درس دے رہے ہیں اور اس درس میں بدری کور کمانڈرز بھی موجود ہوتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے دیگر اہلکار بھی کچھ دیر کیلیے درس قرآن سنتے ہیں۔ اس کے بعد دوبارہ سرکاری کام شروع ہو جاتے ہیں۔
پچھلے رمضان کے برعکس اس رمضان میں ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور وہ مسلسل راتوں کو جاگتے ہیں۔ سحری کے بعد تقریباً تین سے چار گھنٹے کیلئے آرام کرتے ہیں اور اس کے علاوہ تقریباً اٹھارہ گھنٹے مسلسل سرکاری امور میں مصروف رہتے ہیں یا تلاوت کلام پاک اور ذکر و اذکار میں مصروف رہتے ہیں۔
حقانی نیٹ ورک کے ذرائع کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے مرحوم سربراہ جلال الدین حقانی کا بچپن سے یہ معمول رہا تھا کہ وہ رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ تلاوت کرتے تھے اور اپنے بچوں کو بھی یہ سکھایا کہ وہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن کے ساتھ تعلق رکھیں۔ انہوں نے اپنے بچوں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ رمضان اور قرآن کا جو تعلق ہے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہے۔ اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ نہیں جوڑیں گے تو نہ تو رمضان کا حق ادا ہوگا اور نہ ہی قرآن کا حق ادا ہوگا۔
یہی وجہ ہے کہ سراج الدین حقانی زیادہ تر وقت اگر ان کو میسر آئے تو قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دیتے ہیں۔ فجر اور عشا کے علاوہ دیگر تین نمازوں کی خود امامت کرتے ہیں۔ افطاری میں کھجوریں، چاول اور گوشت کا شوربہ ہوتا ہے۔ جبکہ ان کی مرغوب غذا شہد کے ساتھ سحری کرنا ہے۔ اس حوالے سے رمضان کے لئے خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ تاہم جس طرح مشرقی افغانستان میں دنبے کا گوشت رمضان میں ایک خاص غذا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لئے سراج الدین حقانی کی افطاری میں دنبے کے گوشت کا شوربہ شامل ہوتا ہے۔ ساتھ ہی پھلوں میں سیب شامل ہے۔
سراج الدین حقانی میٹھے کا زیادہ شوق نہیں رکھتے۔ اس لئے میٹھی چیزیں ان کے دسترخوان میں شامل نہیں۔ تاہم کھجوریں اور شہد ان کی مرغوب غذائوں میں شامل ہے۔ جلال آباد کے زیتون کا اچار بھی ان کے سحری اور افطاری میں کھانے کا حصہ ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کسی سے تحفے وصول نہیں کرتے۔ کیونکہ انہیں خطرات لاحق ہیں۔ ان کے والد مرحوم نے اپنے بچوں کو سختی سے منع کیا ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں سے بھی کھانے پینے کی وہ چیزیں تحفے میں نہ لیں جن سے ان کی زندگی کو کبھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ لہذا حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کی خریداری کون کرتا ہے۔ کس طرح کی جاتی ہے۔ یہ ان کے قریبی ساتھیوں کو بھی معلوم نہیں۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے ماموں ہی ان کے گھر کا سودا سلف لاتے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کا باورچی بھی زدران قبیلے کا بااعتماد شخص ہے۔ ذرائع کے بقول حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے موجودہ رمضان المبارک میں سرگرمیاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ انہیں عبادت کیلئے زیادہ وقت نہیں مل رہا۔ تاہم وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں صرف ایک بات کا بہت اصرار ہے کہ اگر ان کے والد زندہ ہوتے تو امریکی شکست کے بھی گواہ ہوتے۔ لیکن ان کے والد نے جو پیش گوئی کی تھی۔
اس کے مطابق امریکی نکل گئے۔ لیکن ان کے والد زندہ نہیں۔ جس کا انہیں ملال ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے امریکی فوج کے باضابطہ انخلا کے اعلان کے بعد اپنے والد کی قبر پر حاضری دی تھی اور وہاں فاتحہ خوانی کرکے ساتھیوں سے کہا تھا کہ افغان عوام پر اس شخص کے بہت احسانات ہیں۔ جنہوں نے دو سپر پاورز سے ٹکر لی تھی۔ بطور وزیر داخلہ محکمے کے اہلکاروں کو رمضان میں کھجور، چاول، کپڑے بطور تحفہ دیتے ہیں۔
سراج الدین حقانی کو پوری دنیا سے تحائف ملتے ہیں۔ خاص کر متحدہ عرب امارات سے انہیں زیادہ تحائف اس لئے ملتے ہیں کہ ان کی والدہ کا تعلق متحدہ عرب امارات سے رہا ہے اور ان کے ننہال کا تعلق یو اے ای کے ایک امیر اور بااثر خاندان سے ہے۔ لہذا وہ جب سے وزیر داخلہ بنے ہیں، ان کے ننہال کی جانب سے انہیں رمضان کے لئے خصوصی کھجوریں اور دیگر تحائف بھیجے جاتے ہیں ۔جو وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ اپنے دوستوں اور محکمے کے اہلکاروں میں بھی تقسیم کرتے ہیں۔
ذرائع نے ’’امت‘‘ کو یہ بھی بتایا کہ بعض اوقات دفتر سے گھر جاتے ہوئے راستے میں ڈیوٹی پر موجود سیکورٹی اہلکاروں کو اپنے تحائف جس میں زیادہ کھجور شامل ہوتے ہیں، تقسیم کر دیتے ہیں۔ اس سال وزارت داخلہ نے رمضان المبارک کے دوران عوام میں بیرونی دنیا سے ملنے والی امداد کو تقسیم کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے اور سراج الدین حقانی اس کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک بذات خود اپنے شہدا، یتیموں اور بیوائوں کیلئے علیحدہ رمضان پیکیج تیار کر کے ان کے گھروں کو پہنچاتا ہے۔ جس میں کھانا پکانے کا تیل، کپڑے، چاول، کھجوریں، اچار اور دیگر اشیا شامل ہوتی ہیں۔ یہ کام حقانی نیٹ ورک کے مرحوم سربراہ مولانا جلال الدین حقانی کے دور 1980ء سے لے کر آج تک جاری ہے۔ اس سال اس کی نگرانی حقانی نیٹ ورک کے سیاسی کمیٹی کے سربراہ انس حقانی کر رہے ہیں۔