اسلام آباد: پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات التوا کیس میں سماعت سے معذرت کرنے والے سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس بحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹس سامنے آگئے ۔
سپریم کورٹ کے جسٹس یحی آفریدی نےالیکشن کیس میں تفصیلی نوٹ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کا معاملہ لاہور اور پشاورہائیکورٹس میں زیرالتوا ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ہائی کورٹ کے معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتے، دوران سماعت آبزرویشن ہائیکورٹ میں مقدمہ کو متاثر کر سکتی ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ نے لکھا ہے کہ انتخابات کیس میں فریقین سیاسی مؤقف تبدیل کرتے رہے ہیں، سیاسی معاملہ عروج پرہو توعدالت کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے،از خود نوٹس اور آئینی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔
تحریری نوٹ میں جسٹس یحییٰ نے مزید لکھا کہ خود کو بینچ کا حصہ رکھنے کا معاملہ چیف جسٹس پر چھوڑتا ہوں، اور خود کو بینچ کا حصہ برقرار رکھنا مناسب نہیں سمجھتا۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کیس کی آج کی سماعت میں بینچ سے الگ ہونے والے جسٹس جمال مندو خیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ روز جسٹس امین الدین نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کی تھی، ان کے اس فیصلے کے بعد حکم نامہ کا انتظار تھا، لیکن عدالتی حکم نامہ کل گھر پر موصول ہوا جس پر میں نے علیحدہ نوٹ لکھا ہے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ حکمنامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا، جبکہ میں بینچ کا ممبر تھا لیکن حکمنامہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت بھی نہیں کی گئی، 3 ممبران نے مجھے مشاورت میں شامل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس مندو خیل کا کہنا تھا کہ چاہتا تھا یکم مارچ کے حکم نامے کے تناسب پر بنا تنازع پہلے حل کیا جائے، لیکن یکم مارچ کا اکثریتی عدالتی حکم جاری نہیں کیا گیا، یکم مارچ کے حکم نامے پرکوئی توجہ نہیں دی گئی، یہ کیس یکم مارچ کے فیصلے کا ہی تسلسل ہے، کورٹ یکم مارچ کے آرڈر آف دی کورٹ کا تنازع حل کرے، اب تک یکم مارچ کے فیصلے کا آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہوا۔
نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے وکلا نے بھی معاملہ اٹھایا، لیکن بنچ کے ارکان نے جواب نہیں دیا، ان حالات میں بنچ کاحصہ رہنا مناسب نہیں سمجھتا، بنچ کاحصہ رہ کرساتھی ججزکومشکل میں نہیں ڈالناچاہتا، کوئی شک نہیں کہ موجودہ کیس میں اہم آئینی امورزیربحث ہیں، فل کورٹ جب بھی بنا اس کیلیے دستیاب ہوں، دعا اور امید ہے کہ ساتھی ججز جو فیصلہ دیں وہ آئین کی بالادستی قائم کرے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو سپریم کورٹ کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ جسٹس امین الدین خان نے اپنے فیصلے کی روشنی میں بنچ سے علیحدہ ہوئے، بنچ کے تین ارکان کا جسٹس امین الدین خان کے موقف سے اختلاف کیا۔
حکمنامے کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے سماعت جاری کا موقف اپنایا۔
حکمنامے میں جسٹس جمال مندوخیل کی سماعت جاری رکھنے یا نہ رکھنے پر کوئی رائے شامل نہیں کی گئی۔