کراچی (امت نیوز) سابق وفاقی وزیر اور کنوینئر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ2018 کے انتخابات کوئی جیتا نہیں بلکہ اسے 30 سے 40 سال کی تیاری کے بعد جتوایا گیا تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں صحیح گن لو، کراچی چلے گا تو ملک کی معیشت چلے گی، کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ معاہدہ کرلیں، گارنٹی دیتے ہیں سب کچھ چلا کر دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کو بہتر بناکر دکھائیں گے، ہم نے اپنے آپ کو ایک طرف بٹھا لیا ہے، کراچی کی اصل لیڈر شپ کے بغیر کراچی چلا سکتے ہیں تو چلا لیں، کراچی میں 80 یوسیز کم کردیں۔
پنجاب اور کے پی الیکشن التواء کیس میں فُل کورٹ کی استدعا مسترد ہونے پر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ”فُل کورٹ پر کس کو اور کیوں خوف ہے، کیا عدالت کو اپنے آپ سے خوف ہے، اپنے لوگوں سے خوف ہے، اپنی ٹیم سے خوف ہے، اس کو شاید یہ اطمینان بھی ہے کہ اس کی اکثریت جو ہے شاید بہتر دیکھ پا رہی ہے۔“
کنویئر ایم کیو ایم نے کہا کہ کچھ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس کے سیاسی پہلو بھی ہیں، 2018 کے انتخابات کوئی جیتا نہیں بلکہ اسے 30 سے 40 سال کی تیاری کے بعد جتوایا گیا تھا جو کہ غلط ثابت ہوا، مصنوعی طریقے تباہی ثابت کرتے ہیں۔
وزئیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے خالد مقبول نے کہا کہ ہم شہباز شریف کے پاس ایک ہی ایجنڈا لیکر گئے تھے کہ کیا کراچی کو ابھی بھی نہیں گننا؟ 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد کے ڈھائی کروڑ سے زائد شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں، سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کہتے تھے کہ شہر کی آبادی تین کروڑ سے زیادہ ہے۔