کراچی(اسٹاف رپورٹر)گارڈن میں ماہر امراض چشم ہندو ڈاکٹر بیربل کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے بھتے اور ذاتی دشمنی کے پہلوؤں سے تفتیش کا آغاز کردیا،جبکہ اس بات کا شبہ ہے کہ ہندو ڈاکٹر کے قتل میں کالعدم تنظیمیں بھی ملوث ہوسکتی ہے۔ماضی میں ایم کیو ایم لندن اور لیاری گینگ وار کے کارندے بھتہ وصول کرتے رہے ہیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتک کی جانے والی تفتیش میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دہشتگردوں نے مکمل ریکی کے بعد ہندو ڈاکٹر بیربل کو ٹارگٹ کیا ۔حملہ کرنے والے ملزمان انتہائی تربیت یافتہ تھے،جنہوں نے چلتی ہوئی گاڑی میں ہندو ڈاکٹر بیربل کے سر پر 2 گولیاں ماری، جبکہ ایک گولی ان کے ہمراہ ڈاکٹر قرۃ العین کے پیٹ پر سے چھوتی ہوئی گزری تھی۔ذرائع نے بتایا کہ کرائم سین یونٹ نے جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے 3 خول برآمد کیے،جو کہ فارنسک ڈویژن ارسال کیے جائیں گے۔
تفتیشی اداروں نے ڈاکٹر بیربل جس مقام سے نکلے اور جس مقام پر انہیں ٹارگٹ کیا گیا۔اس روٹ پر نصب سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنا شروع کردی ہے، جبکہ جیوفینسنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ڈاکٹر بیربل کے قتل پر ان کے اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی۔چھوٹے بھائی سمیت ڈاکٹر بیربل کی اہلیہ غم سے نڈھال ہیں۔لواحقین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔ڈاکٹر بیربل گینانی کی اہلیہ سنیتا کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر کی کسی سے دشمنی نہیں تھی ۔اس کے باوجود کل ان کے قتل کی خبر سننے کو ملی۔ڈاکٹر بیربل کے بھائی اور دوست کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بیربل بڑے مدد گار تھے۔وہ اپنا کلینک چلاتے اور روز آتے جاتے تھے،لیکن کل انہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنادیا گیا،ڈاکٹر بیربل کا چھوٹا بیٹا آکاش بھی باپ کی موت کی خبر سن کر جرمنی سے کراچی پہنچ رہا ہے۔
مقتول کی بیٹی سپنا تاحال صدمے میں ہے۔ڈاکٹر بیربل کے آبائی گاؤں سانگھڑ سے بھی عزیز و اقارب کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔مقتول کے بھائی نے گلشن اقبال میں اپنی رہائش گاہ کے باہرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی ڈاکٹر بیربل کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی کیونکہ وہ ایک نیک انسان تھے۔مقتول ڈاکٹر بیربل کے قریبی دوست ڈاکٹر یوسف سنجرانی نے بتایا کہ مرحوم ایک بہادر انسان تھے۔انہوں نے کبھی کسی خطرے کا ذکر نہیں کیا۔ڈاکٹر بیربل قرۃ العین کو گلشن اقبال سے اٹھاکر صبح 8 بجے کلینک لے آتے تھے۔12 بجے قرۃ العین جناح اسپتال کے لیے روانہ ہوتے تھی۔شام کو دونوں ایک ساتھ گھر واپس چلے جاتے تھے۔جمعرات کو بھی معمول کے مطابق گھر واپس آتے ہوئے راستے میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔امت کو ڈسٹرکٹ سٹی کے ایک انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی میں ہندو ڈاکٹر بیربل اور لیاری میں بھی ہندو تاجروں سے لیاری گینگ وار محمد عرف تاجو اور وصی اللہ لاکھوں کے کارندے اور ایم کیو ایم لندن کے دہشت گرد بھتہ وصول کرتے رہیں۔
ایک بار ہندو ڈاکٹر سے پانچ لاکھ روپے بھتہ طلب کیا گیا تھا اور نہ دینے پر کلینک پر ہوائی فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلایا،جس کے بعد ہندو ڈاکٹر کلینک بند کرکے چلاگیا،تاہم چند ماہ بعد بھتہ کی رقم دے کر دوبارہ کلینک کھولا تھا۔اس حوالے سے ایک افسر نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارے بھتہ ،ذاتی اور کالعدم تنظمیوں کے پہلووں سے بھی تفتیش کررہی ہے،جس طرح دہشت گردوں نے ڈاکٹر بیربل کو ٹارگٹ کیا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد تربیت یافتہ تھے۔اس حوالے سے ایس ایچ او گارڈن ماجد علوی نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔اس لئے کہ ان کے 2 بیٹے بیرون ملک سے واپس آرہے ہیں۔ان کے آنے کے بعد اہلخانہ اور رشتے دار مشورے کے بعد مقدمہ درج کروائیں گے۔ابھی میت سردخانے میں رکھی ہوئی ہے۔بیٹوں کے آنے کے بعد ان کی میت آبائی علاقے سانگھڑ لیکر جائیں گے،جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری مقتول ڈاکٹر بیربل گینانی کی رہائش گاہ پہنچ گئے،جہاں انہوں نے ان کے صاحبزادے آکاش اور بھائی ریوو سے تعزیت کی۔ایڈمنسٹریٹر کراجی ڈاکٹر سید زیف رحمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ان کا کہنا تھاکہ ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔گورنر سندھ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ڈاکٹر بیربل انتہائی ملنسار اور محنتی معالج تھے۔کامران خان ٹیسوری نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری کی جلد از جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔ گورنر سندھ نے بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔