کراچی (اُمت نیوز)سائٹ ایریا میں گزشتہ روز ہونے والے اندوہناک سانحے میں ہونے والی اموات پر پولیس نے فیکٹری مالک سمیت 8 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں پیش کردیا۔
ملزمان کیخلاف درج کیے گئے مقدمے میں لاپرواہی اورغفلت کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور متن میں لکھا گیا کہ زکوٰة کی تقسیم کے دوران بھگڈر مچنے سے اموات واقع ہوئیں۔ گرفتار ملزمان میں فیکٹری مالک عبدالخالق بھی شامل ہے۔
عدالت میں تفتیشی افسر نے ملزمان کے 14 روز کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی تاکہ ملزمان سے تفتیش کی جاسکے۔
اس کے جواب میں ملزمان کے وکیل طاہر اقبال ملک نے کہا کہ ملزمان کیخلاف کوئی جرم نہیں بنتا اور نہ ہی انہوں نے کوئی غیرقانونی کام کیا لہذا بری کیا جائے۔ وکیل نے مزید کہا کہ فیکٹری مالک عبد الخالق اس وقت وہاں موجود نہیں تھے جنہیں گرفتار کیا گیا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیکٹری مالک سمیت تمام ملزمان کو 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
دوسری جانب بھگدڑ کے دوران ہلاک ہونے والی خاتون مافیہ کے شوہر عبدالحمید نے سٹی نیوز سے بات کی۔
عبدالحمید کا کہنا تھا کہ وہ 3 سال سے رکشہ چلا کر اپنے گھر کا گزارہ کررہے ہیں اور کریے کے گھر میں مقیم ہیں جس کا کرایہ 8 ہزار روپے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان لکے 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں اور واقعے کے بعد ابھی تک کسی بھی حکومتی نمائندے نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیوی کو علاقے کی کچھ عورتوں کے ساتھ لیکر زکوٰۃ لینے گیا تھا، وہاں پہنچا تو دیکھا بہت رش تھا میں نے اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر اس کو جانے سے منع کیا، اچانک سے بھگدڑ مچی رونے اور شور شرابے کی آوازیں آنے لگیں، میں وہاں گیا تو دیکھا میری بیوی نیچے گری پڑی تھی۔
وہ کچھ لوگوں کی مدد سے اپنی بیوی کو اپنے ہی رکشے میں لے کر اسپتال جانے لگے تو رکشے کی گیس ختم ہوگئی، وہاں آنے والی ایک گاڑی کو ہاتھ کے اشارے سے روک کر خاتون کو اسپتال روانہ کیا، وہاں پہنچنے پر پتہ چلا کہ بیوی کو گھر لے گئے ہیں۔ عبدالحمید نے مزید بتایا کہ وہ گھر پہنچا تو بیوی کا موت کا پتہ چلا، ان کے 2 بیٹے شادی شدہ ہیں اور 3 بیٹیوں میں سے 1 طلاق یافتہ ہے جو انہی کیساتھ رہتی ہیں۔