مفتی عبدالقیوم کے قتل میں پولیس اہلکار ملوث نکلا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلستان جوہرمیں مولانا صوفی مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری دینے والا وفاقی انٹیلی جنس ادارے کا افسر نکلا۔ مرکزی ملزم عتیق نے ایم کیو ایم لندن کے دہشتگردوں سے قتل کرایاجنہیں چند روز قبل گرفتار کرلیا گیا تھا ۔

انویسٹی گیشن ایسٹ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ گلستان جوہر میں مفتی عبدالقیوم کی ٹارگٹ کلنگ میں ایف آئی اے کا انسپکٹر عتیق عالم ملوث ہے جو محکمہ سندھ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر  ایف آئی اے  میں تعینات کیا گیا تھا جس کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری ایم کیو ایم لندن کے سابقہ دو ٹارگٹ کلر کو پانچ لاکھ روپے دے کر محمدعتیق نے قتل کرایا ہے گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے جس کی روشنی میں پولیس تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا دوران تفتئش پولیس کو معلوم ہواکہ ملزم کا گھر مقتول کے مدرسے کے سامنے ہے

مقتول اور مرکزی ملزم عتیق عالم کے متعدد بار مدرسہ کی تعمیرات کے دوران مفتی عبدالقیوم سے جھگڑے ہوئے اور متعدد بار ون فائیو کرکے پولیس کی مداخلت کراکر کام بھی بند کرایا لیکن عتیق مدرسہ بند کرانے میں جب ناکام ہوگیا تو اس نے ایک اہم قدم اٹھایا اس نے  ادارے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے بل پر اثررسوخ  استعمال کرتے ہوئے ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں سے رابطہ کرکے انھیں مفتی عبدالقیوم کی پانچ لاکھ کی  سپاری دی پہلے ڈھائی کا لاکھ روپے عتیق نے انھیں دئیے اس رقم کی ملزمان نے موٹر سائیکل اور اسلحہ خرید کر اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کیں عتیق انھیں فون کرتا رہا لیکن کلر ٹال مٹول کرتے رہے آخر کار عتیق نے انہیں  اپنا تعارف کرایا کہ میں ڈسٹرکٹ ایسٹ کا انٹیلی جنس افسر ہوں۔اس وقت عتیق کے پاس واکی ٹاکی ہاتھ میں تھا گرفتار ملزمان دباو میں آگئے۔ مرکزی ملزم عتیق نے ملزمان کے سوال پر بتایا کہ مفتی عبدالقیوم  پی ایل اے کاُسہولت کار بھی ہے اس پر حکومت نے انعام بھی رکھاہواہے۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ جس روز مفتی عبدالقیوم کو قتل کرنے گئے تو عتیق سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے دیکھ رہا تھا اس لئے کہ اس نے ہمیں فون کرکے کہا کہ تم لوگ نظر نہیں  آرہے کہاں ہو یہ سن کر اندازہ ہوا کہ وہ دیکھ رہا ہے تھوڑی سے پوزیشن تبدیل کی تو اس نے  کہا کہ ہاں اب تم صحیح جگہ کھڑے ہوں

پولیس حکام کے مطابق ملزم محمد عتیق  کا گھر مدرسے کے سامنے ہے اس کے گھر پر کیمرے نصب ہے اس ہی کی مدد سے عتیق نے گولیاں برساتے ہوئے دیکھا اور اسکے بعد سے ہی فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے ۔

تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزم عتیق اور مقتول الگ الگ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اورقتل کی وجہ مدرسے کا تنازعہ ہی معلوم ہوا ہے ملزم نہیں چاہتا تھا کہ اسکے گھر کے سامنے دوسرے مسلک کا مدرسہ بنے۔ تاہم تفتیش کا عمل جاری ہے