لاہور(امت نیوز) پاکستان عوامی تحریک نے بھی پاکستان کی سیاسی گہما گہمی کے دوران انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کرلیا ۔۔عوامی تحریک کے 120 امیدواروں نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرادیئے۔۔۔ تحریک انصاف نے بھی عوامی تحریک سے رابطے شروع کردیے
میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی تحریک نے عام انتخابات 2018 کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم اب ایک بارپھر عوامی تحریک نے قومی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری تحریک انصاف نے بھی عوامی تحریک سےرابطے شروع کردیے ہیں، فواد چوہدری، اعجاز چوہدری کے بعدچوہدری پرویزالہی نے عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری،ان کے صاحبزادے اور عوامی تحریک کے سیکرٹری خرم نوازگنڈا پور سے رابطہ کیا ہے تاکہ ایک بار مشترکہ جدوجہد کی جاسکے لیکن عوامی تحریک کی طرف سے ابھی تک ہاں نہیں کی گئی۔
عوامی تحریک کا مؤقف ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دینے کے لیے کوئی تعاون نہیں کیا اور ورثا انصاف کو انصاف نہیں مل سکا ،پی ٹی آئی نے عوامی تحریک کو دوبارہ مل کر حکومت کیخلاف جدوجہد کرنے کی دعوت دی ہے تاہم عوامی تحریک دوبارہ تحریک انصاف پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔
عوامی تحریک نے اسی حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس بھی کیا ، جس میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی،صوبائی، ضلعی راہنما اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی شریک ہوئے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈا پور کاکہنا ہے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے منصفانہ اور شفاف الیکشن ناگزیر ہے، پاکستان عوامی تحریک آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی۔موجودہ الیکشن کمیشن نے اپنی ساکھ کھو دی ہے اس ٹیم کے ہوتے ہوئے شفاف الیکشن ممکن نہیں، بدعنوانوں،سزایافتہ مجرموں اور ڈیفالٹرز کا اسمبلیوں میں داخلہ روکنے کیلئے امیدواروں کی اسکروٹنی آئین کے آرٹیکل 62اور 63 کے مطابق کرنا ضروری ہے۔سپریم کورٹ 90روز کے اندر الیکشن کروانے کے اپنے فیصلے کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کا فون آیا تھا،جب ان سے ملاقات ہو گی تو آئندہ کے سیاسی و انتخابی منظر نامے پر بات کریں گے۔ تقرر و تبادلہ نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے،ڈاکٹر طاہر القادری نے انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کی آئین کے مطابق تشکیل نو کیلئے لانگ مارچ کیا تھا مگر اس وقت کی حکومت نے تحریری معاہدہ کرنے کے باوجود عملدرآمد نہیں کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے باپ کی کمائی سے آٹا بانٹ رہا ہے تو پھر اُسے مفت کہہ سکتا ہے، عوام کا پیسہ تضحیک آمیز طریقے عوام کو دیاجارہا ہے۔ناقص گندم کا آٹا بانٹ کر بیماریاں پھیلائی جا رہی ہیں۔حکومت نے جبر و تشدد کا ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے کہ ٹیکسٹائل اور آٹو انڈسٹری بند ہو گئی،بیروزگاری کا راج ہے۔حکومت ملک کو درپیش بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دے رہی۔
انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں کے اندر اور باہر بازاری زبان کے استعمال پر سخت قانون سازی ہونی چاہئے۔ن لیگ جب بھی اقتدار میں آئی،سیاسی مخالفین کے خلاف بازاری زبان استعمال کی اور سیاسی قائدین کے گھروں پر حملے کئے، وارنٹ کے بغیر گرفتاریاں آئین و جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے۔انہوں نے کہاکہ سزایافتہ اور اشتہاریوں کی طرف سے سپریم کورٹ کو دھمکیاں دینا لاقانونیت کی انتہا ہے۔