اسلام آباد: پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات التوا کیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دلائل پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سرکلر سے کسی فیصلے کو واپس نہیں لیاگیا،فیصلے کئے انتظامی ہدایات دی گئی تھیں،184/3 کے مقدمات کی سماعت روکنے کا معاملے پر سرکلر آیا ہے،سرکلر میں لکھا ہے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی تھی،مقدمات سماعت کیلیے مقرر نہ کرنے کے انتظامی حکم پر سرکلر آیا ہے،جسٹس فائزعیسیٰ کے فیصلے میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخواانتخابات التوا کیس میں دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہاکہ رجسٹرارآفس نے ایک سرکلر جاری کیا ہے،سرکلر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 29 مئی کے فیصلے کے بعد جاری کیاگیا،عدالتی حکم یا فیصلے کو انتظامی سرکلر سے ختم نہیں کیا جا سکتا،عدالتی حکم نظرثانی یا کالعدم ہونے پر ہی ختم ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سرکلر سے کسی فیصلے کو واپس نہیں لیاگیا،فیصلے کئے انتظامی ہدایات دی گئی تھیں،184/3 کے مقدمات کی سماعت روکنے کا معاملے پر سرکلر آیا ہے،سرکلر میں لکھا ہے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی تھی،مقدمات سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے کے انتظامی حکم پر سرکلر آیا ہے،جسٹس فائزعیسیٰ کے فیصلے میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ 184/3 کے تحت درخواستوں سے متعلق رولز موجود ہیں،ازخودنوٹس پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کا فیصلہ موجود ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ فیصلہ میں لکھا ہے مناسب ہو گا184/3 کے مقدمات کی سماعت روکی جائے،29 مارچ کے فیصلہ میں ہدایت نہیں بلکہ خواہش ظاہر کی گئی ہے،عوام کے مفادات میں مقدمات پر فیصلے ہونا ہیں ناں کہ سماعت موخر کرنے سے ۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ فیصلہ میں تیسری کیٹگری بنیادی حقوق کی ہے،بنیادی حقوق تو184/3 کے ہر مقدمے میں ہوتے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا یہ آئینی درخواست نہیں ہے جس کے رولز بنے ہوئے ہیں؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ موجودہ مقدمہ میں بنیادی حقوق کا ذکر ہے،موجودہ کیس تیسری کیٹگری میں آ سکتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ رولز بننے تک سماعت موخر کی جائے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آئینی درخواست کے رولز بنے ہوئے ہیں تو کارروائی کیسے موخرکریں؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالتی فیصلہ کو پھر بھی سرکلر کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا۔