اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات التوا کیس میں دوران سماعت سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)حمود الزمان نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں سکیورٹی حالات سنگین ہیں،کھلی عدالت میں تفصیلات نہیں بتا سکتا،نہیں چاہتے معلومات دشمن تک پہنچیں۔
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات التوا کیس میں سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)حمود الزمان روسٹرم پر آگئے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ حساس معلومات نہیں لیں گے مجموعی صورتحال بتا دیں،فی الحال پنجاب کا بتائیں کیونکہ کے پی میں ابھی تاریخ ہی نہیں،کیا پنجاب میں سیکیورٹی حالات سنگین ہیں۔
سیکریٹری دفاع نے کہاکہ پنجاب میں سکیورٹی حالات سنگین ہیں،کھلی عدالت میں تفصیلات نہیں بتا سکتا،نہیں چاہتے معلومات دشمن تک پہنچیں۔
عدالت نے علی ظفر کو روسٹرم پر بلالیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا ان چیمبر سماعت پر آپ کا کیا موقف ہے؟پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے اہلکار دے دیں تو انتخابات کرا سکتے ہیں،سکیورٹی اہلکار صرف ایک دن کیلئے دستیاب ہو سکتے ہیں، سیکیورٹی کا ایشورہے گا آئینی ضرورت 90 دن کی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سیکیورٹی اہلکار کون دے گا؟سوال یہ ہے 8 اکتوبر کو کیسے سب ٹھیک ہو جائے گا؟کیا الیکشن کمیشن کو لڑائی والے اہلکار درکار ہیں؟علی ظفر نے کہاکہ ریٹائرڈ لوگوں کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں،سیکرٹری دفاع نے کہاکہ ریزور فورس موجود ہے جسے مخصوص حالات میں بلایا جا تا ہے،ریزورفورس کو بلانے کا طریقہ کار موجود ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سربمہرلفافوں میں رپورٹ فراہم کریں،جائزہ لے کر مواد واپس کردیں گے،کوئی سوال ہوا تو اس کا جواب آپ سے لیں گے،آپ چاہیں تو جواب تحریری بھی دے سکتے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ حساس معاملات کو سمجھتے ہیں،پبلک نہیں ہونے چاہیں،نیشنل سکیورٹی اہلکاروں،عوام کیلیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے،علی ظفر نے کہاکہ حساس ترین معلومات کا جائزہ میں بھی نہیں لینا چاہوں گا،اس مقدمے میں سکیورٹی ایشو دیکھنا ضروری نہیں،
سیکریٹری دفاع نے کہا کہ ریزرو فورس کی طلبی کیلیے وقت درکار ہوتا ہے،زیرروفورس کی تربیت بھی کی جاتی ہے،
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ فوج کی بڑی تعداد بارڈرز پر بھی تعینات ہے،الیکشن ڈیوٹی کیلیے اہلکاروں کی ضرورت نہیں ہوتی، الیکشن کل نہیں ہونے پوراشیڈول آئے گا،
علی ظفر نے کہاکہ پیرا ملٹری فورسز، بحری اور ہوائی فورسز سے بھی معلومات لیں،چیف جسٹس نے کہاکہ جن علاقوں میں سکیورٹی صورتحال حساس ہے ان کی نشاندہی کریں،الیکشن کمیشن نے 45 فیصد پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جھنگ ضلع پہلے حساس ہوتا تھا اب نہیں،جنوبی پنجاب اور کچے کا علاقہ بھی حساس تصور ہوتا ہے، عدالت نے سیکرٹری دفاع سے 2 گھنٹے میں تحریری رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ جو زبانی بریفنگ دینا چاہتے ہیں وہ لکھ کر دے دیں،چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع کو ہدایت کی کہ اپنی پوری کوشش کریں،سیکریٹری دفاع نے کل تک مہلت مانگ لی،عدالت نے سیکریٹری دفاع کو کل تک کی مہلت دیدی۔