کراچی( رپورٹ: جنید خان ) شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز میں ہولناک اضافہ ہورہاہے ۔گزشتہ 90 روز کے دوران کراچی میں 21 ہزار سے زائد جرائم کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں 34 افراد جاں بحق اور 175 سے زائد زخمی ہوئے
کراچی پولیس کی عدم توجہ و دلچسپی کے باعث اسٹریٹ کرائم میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، بے لگام ڈاکو مزاحمت پر خواتین بچوں اورمعمر افراد کو بھی اب کھلے گولیاں مارنے لگے ،
پولیس ، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) ،متعلقہ اداروں اور امت کے اعداد وشمار کے مطابق شہر میں 90 دنوں میں 21 ہزار سے زائد وارداتیں درج کی جاچکی ہیں جبکہ رپورٹ نہ ہونے والے کیسز کی تعداد دگنی ہونے کا خدشہ ہے۔
شہری اب شہر کے کسی بھی مقام پر محفوظ نہیں گھر کی دہلیز ہو یا گھر ہوں یا پھر دکان ہو یا مسجد ہو۔ اب تو تھانوں کے سامنے بھی بے لگام مسلح ڈاکو لوٹ مار کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ سوشل میڈیا بھی ڈکیتی وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سے بھرا پڑا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق شہر میں صرف جنوری، فروری اور مارچ کے دوران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں شدیداضافہ دیکھا گیا، جرائم کی 21 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جن میں شہری اپنی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، نقدی، موبائل فونز، طلائی زیورات اور دیگر قیمتی اشیاء. سے محروم ہوگئے۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف جنوری میں تقریباً 7000 واقعات درج ہوئے جبکہ فروری میں 6800 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ مارچ میں 7000 سے زائد واقعات رونما ہوئے۔
اعداد و شمار کےمطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 90 دنوں کے دوران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں مزاحمت پر 34 شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے ۔ ڈاکوؤں نے جنوری میں 14، فروری میں 10 اور مارچ میں 10 شہریوں کو قتل کیا جب کہ ضلع وسطی بری طرح متاثر ہوا اس کے بعد شرقی اور کورنگی کا نمبر آتا ہے۔گزشتہ سال کے اسٹریٹ کرائم کے اعداد و شمار کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں، 81ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ 2022 کے اعداد و شمار میں 52ہزار موٹر سائیکلیں اور 26ہزار چار سو موبائل فون چوری ہوئے ۔
رپورٹ میں صرف 4ہزار چوری شدہ اشیاء کی ریکوری کی گئی ہے جس میں 2ہزار900 موٹر سائیکلیں، 600 کاریں اور 530 فون شامل ہیں۔2022 میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی لعنت نے ڈکیتیوں کے دوران فائرنگ کے واقعات میں 100 سے زائد قیمتی جانیں لے لی تھیں۔ گزشتہ سال کے اعداد و شمار قتل کے علاوہ ظاہر کرتے ہیں کہ 2022 میں مسلح ڈاکوؤں اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں 400 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مختلف اخبارات سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی کے ضلع غربی میں 24، ضلع وسطی میں 23، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 19، ڈسٹرکٹ کورنگی میں 16، ڈسٹرکٹ کیماڑی میں 9، ڈسٹرکٹ ملیر میں 5 اور ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور ڈسٹرکٹ سٹی میں دو دوواقعات ہوئے۔
اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے کراچی پولیس نے شاہین فورس کی تشکیل جیسے کئی اقدامات کیے لیکن شہریوں کا قانون نافذ کرنے والے محکمے پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے کیونکہ یہ تمام اقدامات بے اثر دکھائی دیتے ہیں۔
دریں اثنا، پولیس افسران اب بھی سمجھتے ہیں کہ وہ اسٹریٹ کرائم کو اکیلے کنٹرول نہیں کرسکتے جب تک تمام متعلقہ محکمے مل کر کام نہیں کرتے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ڈاکوؤں کے ساتھ مقابلے تو بڑھ رہے ہیں لیکن اسٹریٹ کرمنلز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔