اسلام آباد( رپورٹ : رائے ولید بھٹی ) وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے صاحبزادے اوران کے ساتھیوں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کرلیاگیا۔تھانہ مارگلہ میں سنٹورس مال کے ڈائریکٹر ایچ آر راجہ شہزاد نے مقدمہ درج کرایاکہ سردار عمر تنویر مسلح افراد کے ہمراہ سنٹورس میں دفتر میں داخل ہوئے، انھوں نے ثاقب بن افضل جی ایم فنانس، داؤد احمد ڈائریکٹر فناس کو مارنا شرو ع کردیا، پھر انھیں اسلحہ کی نوک پر اپنے دفتر لے گئے جہاں ان کو بند کردیا، ملزمان میں داؤد، اللہ نور، سلیم وغیرہ جو کہ مبینہ طور پر سردار عمر تنویر کے ذاتی ملازم ہیں وہ بھی اس معاملے میںملوث ہیں، وجہ عناد یہ ہے کہ سردار عمر تنویر کا اپنے دادا اور دو چچاؤں کے ساتھ خاندانی جائید اد کی بابت تنازعہ چل رہاہے، آّئے روز سردار عمر تنویر اپنے ساتھ آذاد کشمیر کی پولیس اور پرائیویٹ گارڈ لے آتاہے،اور ہمیں ذدوکوب کرتارہتاہے پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
سردار عمر تنویر کا موقف بھی سامنے آ گیا
سردار عمر اپنے والد وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر کے ساتھ
سردار گروپ آف کمپنیز اور سینٹورس گروپ کے سی ای او سردار عمر تنویر خان کے ترجماننے کہا ہے کہ ان کی کاروباری کمپنیوں اور پراجیکٹس کے شیئرز کی تقسیم میں قانونی رکاوٹیں موجود ہیں۔ سردار تنویر الیاس خان اور گلف گروپ راولاکوٹ کے سربراہ سردار شبیر خان کے شیئرز کا قانونی تصفیہ ہونا ابھی باقی ہے۔ سینٹورس گروپ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری دوسرے کئی گروپس اور افراد نے بھی کر رکھی ہے جبکہ سینٹورس کے ٹائٹل اور ملکیت میں بھی کئی قانونی رکاوٹیں اب تک موجود ہیں جن کا قانونی حل ہونا ابھی باقی ہے۔
ترجمان کے مطابق سردار یاسر جو اعدادوشمار اور معلومات سامنے لائے ہیں وہ سراسر خلاف حقائق ہیں۔ سردار یاسر اور سردار راشد نے ان کمپنیوں میں اگر50 کروڑ یا 100 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا کہ کہاں اور کتنی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق جن ڈائریکٹرز نے کمپنیوں اور پراجیکٹس میں جو سرمایہ کاری کر رکھی ہے وہ اپنی انوسٹمنٹ کا بنک ریٹ سے 5 فیصد زیادہ لیکر شیئر کو قانونی طور پر سیٹل کر سکتے ہیں۔ سی ای او کے ترجمان کے مطابق جن فلیٹس یا دفتروں میں یہ دونوں خود ساختہ آنٹر پینیور بیٹھتے ہیں وہ ہماری ملکیت ہیں اور سینٹورس میں داخلے پر پابندی لگانے کے دعوے کرنے اور بیانات دینے والے پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر اپنی خیر منائیں، ان عناصر سے قانونی طور پر ہر فورم پر نمٹا جائے گا۔