اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیرقانون پراسس بغاوت کا مقدمہ درج کرنا وقت اور ریاستی وسائل کا ضیاع قراردیدیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا کہ کوئی شک نہیں کہ شاندانہ گلزار کا بیان انفرادی شخصیات اور حکام کے خلاف ہے، لیکن اس میں عوام کو بغاوت پر اکسانے کے حوالے سے کوئی عنصر موجود نہیں، آرٹیکل 19 چند مخصوص پابندیوں کے ساتھ مکمل اظہار رائے کا حق دیتا ہے ۔
فیصلے کے مطابق شاندانہ گلزارکے خلاف بغاوت کے مقدمے میں مجوزہ قانونی طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی ، پراسیکویشن کا ریکارڈ بھی یہ ثابت نہیں کرتا کہ یہ مقدمہ درج کرنا درست ہے، اس قسم کے مقدمات جس میں قانونی طریقہ کار کی پیروی نہ کی گئی ، وہ خارج ہونے چاہئیں ۔
عدالت نے کہا کہ اس قسم کے کریمنل مقدمات کا اس لئے بھی فائدہ نہیں کیونکہ اس سے وقت اور ریاستی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے، یکم فروری کو شاندانہ گلزار کے خلاف تھانہ ویمن میں درج مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
ہائی کورٹ نے بغاوت کا مقدمہ کیسے درج ہوگا اس بارے میں سات نکاتی طریقہ کار بھی فیصلے کا حصہ بنادیا۔
عدالت نے بتایا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے لیے وفاقی یا صوبائی حکومت کی منظوری ضروری ہے، وجوہات کے ساتھ الزامات کا جائزہ لیکر متعلقہ حکومت مجاز افسر ہی مقدمہ درج کرا سکتا ہے ، کوئی بھی عام شہری بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج نہیں کرواسکتا۔