گلوکارعدنان سمیع کو بھائی جنید سمیع نے کینسر قراردیدیا

کراچی(امت نیوز)گلوکار عدنان سمیع خان کے بھائی جنید سمیع خان نے اپنے بھائی کو کینسر قرار دیا ہے

جنید سمیع خان نے سوشل میڈیا پراپنے بھائی گلوکار عدنان سمیع خان کے بارے میں انکشافات کرتے ہوئے ان کے کئی جھوٹ کا پردہ چاک کیا ہے

انہوں نے کہا کہ عدنان جھوٹ بولتے ہیں کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے ان کی پیدائش 15 اگست 1969 کو راولپنڈی میں ہوئی۔ہماری والدہ پاکستانی ہیں اور ان کا تعلق سرگودھا سے ہے عدنان نے یہ بھی جھوٹ بولا ہے کہ وہ بھارت میں پیدا ہوئی ہیں۔

جنید سمیع خان نے گلوکار کی ویٹ لاس جرنی کو بھی جھوٹ قرار دیا اور لکھا کہ عدنان کے گیسٹرک بائی پاس کی فیس بھی ہمارے والد نے دی تھی

جنید نے انکشاف کیا کہ 1986 میں عدنان سمیع او لیولز میں ناکام ہوئے تھے، ان کے پاس جو ڈگری ہے وہ جعلی ہے، وہ جھوٹ بولتے ہیں کہ انہوں نے برطانیہ سے وکالت میں ڈگری لی ہے جبکہ انہوں نے بی اے پرائیویٹ بھی پنجاب یونیورسٹی سے مکمل کیا ہے۔

جنید نے لکھا کہ عدنان نے اپنی دوسری بیوی صبا گالاداری کے ساتھ اپنے ازدواجی معاملات کی بھی حیا نہ کی، نامناسب ویڈیوز سارے انڈیا کے سامنے پیش کیں اور الزام لگایا کہ یہ صبا کے کسی آشنا کا کام ہے، مجھے پتہ چلا کہ صبا کورٹ میں بیہوش ہوگئی تھیں۔

جنید نے عدنان کی اہلیہ رویا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں حیران ہوں کہ تم ایسے انسان کے ساتھ کیسے رہ سکتی ہو؟

انہوں نے لکھا کہ عدنان نے گھر والوں کو سب سے بڑا دکھ اس وقت دیا جب انہوں نے 1997 میں اپنے 3 سالہ بیٹے آذان سمیع خان کو اغوا کیا اور اسے دبئی، کینیڈا اور بعد ازاں  امریکہ لے گئے، قانونی اعتبار سے آپ 7 سال تک ایک بچے کو اس کی ماں سے الگ نہیں کرسکتے ہیں۔

جنید نے اپنی پوسٹ میں گلوکار کی بھارتی شہریت کے بارے میں لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ انڈیا سے پیار کرتے ہیں، اس ملک نے انہیں وہ بنایا ہے جو وہ ہیں لیکن اس کی بھی ایک قیمت تھی، کانسرٹس کے دوران صدارتی ایوانوں میں رکنا، قیمتی گاڑیوں میں گھومنا یہ سب پاکستان نہیں کرسکتا تھا۔

جنید سمیع خان نے کہا کہ میرے بھائی گلوکاری کے میدان میں میری مدد کرسکتے تھے، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ میری آواز عدنان سے بہتر ہے جبکہ میں گلوکاری کرتا رہتا ہوں لیکن عدنان نے مجھے انڈیا میں لانچ نہیں کیا، آج میں گھر بیٹھا ہوں اور کچھ نہیں کررہا اس کی بڑی وجہ عدنان سمیع خان ہیں۔

انہوں نے آخر میں لکھا کہ وہ پاکستانیوں کے جذبات سمجھتے ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ ہمارے مرحوم والد ارشد سمیع بھارت مخالف جنگ میں ہیرو تھے اور اب عدنان خود ایک انڈین بن گئے، عدنان سمیع ایک کینسر ہے۔

پوسٹ پر جنید کو ان کے دوستوں نے زندگی میں آگے بڑھنے اور ماضی کو بھول جانے کے مشورے دیے تھے جس کے کچھ دیر بعد انہوں نے یہ پوسٹ فیس بک سے ڈیلیٹ کردی۔