اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کااظہار کیا،وفاقی کابینہ کی رائے تھی اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے،حکومت سمجھتی ہے اس اہم معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا،سپریم کورٹ کے اقلیتی بنچ کے فیصلے سے آئینی بحرا ن پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ پشاور اور لاہورہائیکورٹ میں درخواستیں زیرسماعت ہیں،سپریم کورٹ ازخودنوٹس معاملے پر قانون سازی کا عمل جاری ہے، ازخود معاملے پر 2 جج صاحبان اپنی رائے کا کھل کا اظہار کر چکے ہیں،رائے دینے والے دونوں جج صاحبان نے بنچ سے علیحدگی اختیار کی، انتخابات معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا واضح کورٹ آرڈر بھی آچکا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہناتھا کہ یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ 3 کے مقابلے میں 4 سے کیس خارج ہوا،4 ججز نے پٹیشن خارج کی، 2 نے کیس سننے سے انکار کیا، سپریم کورٹ سے فل کورٹ کی استدعا کی ، جسے مسترد کردیاگیا،عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا موقف نہیں سنا، عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق نہیں بنایا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ سینئر ججز کو بنچ سے دور رکھا جا رہا ہے، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کااظہار کیا،وفاقی کابینہ کی رائے تھی اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے،اعظم نذیر تارڑ کاکہناتھا کہ حکومت سمجھتی ہے اس اہم معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا،سپریم کورٹ کے اقلیتی بنچ کے فیصلے سے آئینی بحرا ن پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔