لاہور(امت نیوز)تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں سپریم کورٹ کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں۔دو تہائی اکثریت سے سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
لاہورمیں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا خواہش ہے کہ اپوزیشن حکومت اسٹیبلشمنٹ مل کر نئے الیکشن کی جانب بڑھیں ،قراردادوں سے سپریم کورٹ کے فیصلے ختم نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا سپریم کورٹ کیخلاف پیش کی جانیوالی قرارداد کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، آج کی قرار داد میں صرف 42 لوگوں نے دستخط کیے، ایوان 342 لوگوں پر مشتمل ہے،دو تہائی اکثریت سے ہی سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا خواہش ہےاپوزیشن،حکومت اسٹیبلشمنٹ ملکرنئے الیکشن کی جانب بڑھیں،اگر تمام آئینی راستے بند ہوگئے تو ملک میں ایک بڑی تحریک چلے گی،فواد چوہدری انہوں نے کہا 22اپریل کے بعد پنجاب کی نگران حکومت کی آئینی وقانونی حیثیت ختم ہوجائے گی،اگرنگران حکومت 22 اپریل کے بعد کسی کاغذ پر دستخط کرے گی تو سیدھا آرٹیکل 6 لگے گا۔
سابق وزیر نے کہا اگر آپ کو فیصلے سے اختلاف ہے تو ریویو فائل کریں، یہ کہنا کہ بینچ دو، یا 8 کا ہو، فلاں جج ہونا چاہیے فلاں نہیں، کونسا بینچ ہو گا یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے، یہ تحریک انصاف نہیں ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے،ضروری نہیں ہر دفعہ سپریم کورٹ درست ہو لیکن فیصلہ آخرماننا ہی پڑتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا حکومت الیکشن میں جانا نہیں چاہتی، آئین کہتا ہے اسمبلی تحلیل ہو گی تو 90 دن کے اندر الیکشن ہو گا، حکومت ملک کے آئین پرعمل نہیں کر رہی،یہ حکومت اقتدار چھوڑ کر عوام میں جانے کو تیار نہیں، یہ عوام سے ووٹ کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔