ازخودنوٹس میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ سے دوبارہ منظور کرانے کافیصلہ

اسلام آباد(امت نیوز)صدر کی جانب سے اعتراض کے بعد وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اختیار میں ترمیم کا بل دوبارہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

قانون کی رو سے اگر صدر کوئی بل نظر ثانی کیلئے پارلیمان کو واپس بھیجے تو حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظور کراکر صدر کو بھیج سکتی ہے ۔ اگر بل کی دوبارہ منظوری کے بعد بھی صدر دستخط نہ کریں تو یہ بل 10 دن بعد خود بخود ایکٹ بن جائے گا

ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کے حوالے سے صدر کے نکات میں کوئی وزن نہیں، پارلیمان دوبارہ بل کو اکثریت سے منظور کرے گی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ صدر نے بل واپس کر کے درست فیصلہ کیا، سپریم کورٹ کے رولز میں ترامیم کی کوشش کے بعد اب الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے صدر کے اختیارات میں کمی احمقانہ قانون سازی ہے ، بات چیت واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم الیکشن پر معاملات طے کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کیخلاف قرارداد لانے والے 42 اراکین کا کوئی مستقبل نہيں، سپریم کورٹ کے جج قابل احترام ہیں، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا۔