محمد علی :
کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام عرف شمبے کی گرفتاری سے بھارت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ بلوچستان کو دہشت گردی میں جھونکنے کے بھارت کے تمام عزائم یکے بعد دیگرے خاک میں مل رہے ہیں۔ بیرون ملک مفرور کئی بلوچ علیحدگی پسند بھارت کی مودی سرکار سے فنڈز ملنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
بی ایل اے کے سربراہ اللہ نذر بلوچ نے بھارت سے سفارتی اور مالی معاونت سے اپیل کی تھی، ملک سے بھاگے ہوئے براہمداغ بگٹی نے بھی اپنے داغدار بیان میں بھارت سے امداد کیلئے ہاتھ پھیلائے۔ غور طلب امر یہ ہے کہ بھارت کی خواہش پر گزشتہ برس مارچ میں علیحدگی پسندوں پر مشتمل بلوچستان کی نام نہاد جلاوطن حکومت بھی قائم کی گئی تھی۔ نام نہاد فریڈم موومنٹ کی پروفیسر نائلہ قادری بلوچ نے یورپ میں قائم اس جلا وطن حکومت کا سربراہ خود ہی کو قرار دیا۔
دکن ہیرالڈ انڈیا سے گفتگو میں نائلہ قادری بلوچ نے دعویٰ کیا تھا کہ تین ممالک نے اس جلاوطن حکومت کو تسلیم کیا ہے۔ تاہم نائلہ قادری بلوچ نے تینوں ممالک کا نام بتانے سے معذرت کرلی تھی۔ واضح رہے کہ نام نہاد جلا وطن حکومت بنانے کا عمل کئی برس پہلے اس وقت شروع ہوا تھا جب 2016ء میں نائلہ قادری بلوچ نے بھارت کا دورہ کیا تھا اور اسے نئی دہلی میں یہ تجویز دی گئی تھی۔ اس کے ساتھی منیر مینگل نے مودی سرکار کو مداخلت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو بلوچستان کے معاملے میں متحرک ہونا چاہیے۔
کیونکہ اگر چین کا گیم پلان کامیاب ہوگیا تو پورا جنوبی ایشیا بھارت کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کی بلوچستان کے حوالے سے پالیسی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ دہشت گردی اور اہم پروجیکٹس پر حملوں کے ذریعے چین کو مسلسل پریشان رکھا جائے۔ تاکہ چین گوادر سمیت دیگر علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں سے بدظن ہوجائے۔ تاہم پاکستان کی انٹیلی جنس نے بھارت کے ان ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گلزار امام الیاس شمبے کی گرفتاری برادر ممالک کے تعاون سے عمل میں آئی ہے۔ کیونکہ اس میں افغانستان، ایران اور ترکی کا کردار سامنے آیا ہے۔
ادھر بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا بے شرمی سے اعتراف کرلیا اور گرفتار گلزار امام الیاس شمبے کی دہشت گرد کارروائیوں بھارتی ہاتھ ثابت ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کے کردار کا بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت نے بے شرمی سے اعتراف کیا۔ گرفتار گلزار امام عرف شمبے کی دہشت گرد کارروائیوں کے پس پشت بھارتی ہاتھ ثابت ہوگیا۔ بھارتی ہتھکنڈوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں وہ پاکستان میں ریاستی دہشت گردی بڑھانا چاہتا ہے۔ بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت پاکستان دشمنی میں دہشت گردانہ پالیسیوں کا اعتراف کرچکی ہے۔
مودی کی مکارانہ چالیں بلوچستان کے امن و امان کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اور چند ناسمجھ عناصر بھارتی ایما پر ریاست کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے کہا کہ پاکستان ہمارا دشمن ہے۔ دہشت گردی کو پاکستان میں عام کرنے کیلئے مالی مدد کا انکار کیا جائے اور پس پردہ ان کو پہلے سے بھی زیادہ مالی امداد فراہم کی جائے۔ دہشت گردوں کو پیسہ دو اور ان سے کام لو، کیونکہ دہشت گرد کرائے کے قاتل ہیں۔
سابق بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل بکرم سنگھ نے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی عوام کو پیسے کے زور پر استعمال کرکے بلوچستان میں قتل وغارت کا بازار گرم کرنا ہوگا اور ہر سطح پر پاکستان کے عوام کو استعمال کرکے ان کی حکومت پر زور ڈالنا ہے۔ جنرل بکرم سنگھ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور خصوصاً بلوچستان میں تیل چھڑکنے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کی توجہ ان تحریکوں اور ان کے تدارک پر ہوگی نہ کہ کشمیراوربھارت کی طرف، اس کے لئے وہاں خون بہانا ضروری ہوگا اور یہی ہماری اسٹریٹیجی ہے۔
اس حوالے سے سابق امریکی سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے افغانستان کو پاکستان کیلئے دوسرے محاذ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشتگردی کرانے کا اعتراف کیا تھا، کلبھوشن یادیو کو انٹیلی جنس نے گرفتار کرکے بھارت کو سرپرائز دیا تھا۔