بھارت : جمشید پور میں مسلمانوں اورانکی املاک پرحملے، دفعہ 144 نافذ

نیو دہلی (امت نیوز) بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے جمشید پور میں مذہبی جھںڈے کی مبینہ بے حرمتی سے شروع ہونے والا تصادم رُک نہ سکا، شاستری نگر میں اتوار کے روز دو گروپوں میں پتھراؤ کے بعد دو دکانوں اور ایک آٹو رکشہ کو جلا دیا گیا جس کے بعد پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔

علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کرتے ہوئےعلاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے۔ پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے پیر کی صبح کڈما پولیس اسٹیشن کے علاقے میں فلیگ مارچ کیا۔

سب ڈویژنل آفیسر (دھل بھوم) پیوش سنہا کے مطابق علاقے میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کردیے گئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ جمشید پور کے کچھ حصوں میں ہفتہ کی رات سے کشیدگی پیدا ہوئی جب ایک مقامی تنظیم کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ گوشت کے ایک ٹکڑے کو رام نومی جھنڈے پر لگایا گیا تھا۔ مبینہ واقعے پر کئی مقامی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پولیس 24 گھنٹوں کے اندر ملزمان کو گرفتار کرے۔

تاہم اتوار کی شام صورتحال اس وقت پرتشدد ہو گئی جب ایک دکان کو جلائے جانے کے بعد دونوں جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر بھارتی مسمانوں کی جانب سے ویڈیوز شیئرکی جارہی ہیں جن میں آگ زنی اور فسادات کے واقعات میں پولیس مسلمانوں کو حراست میں لے رہی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

واقعے کے بعد پولیس نے لوگوں سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ شیئر نہ کرنے کی اپیل کی ۔ڈی آئی جی (کولہان) اجے لنڈا نے بتایا کہ مقامی شرپسندوں نے دکانوں اور آٹو رکشہ کو آگ لگا دی۔

مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے ڈپٹی کمشنر وجے جادھو نے کہا کہ کچھ سماج دشمن عناصر امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی سازش ناکام بنانے کے لئے شہریوں سے تعاون مانگا ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی پراثراندازہونے کیلئے سماج مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔