پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر جیل خانہ ہدایت اﷲ آفریدی نے کہا کہ پشاور کی سنٹرل جیل میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب پر کام جاری ہے جس سے موبائل فون اور ڈرگز کی فراہمی اور قیدیوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھی جائے گی اور قیدیوں کا رابطہ بھی باہر کے سہولت کاروں سے ختم ہو جائے گا۔ وزیر موصوف نے جیل میں حالیہ جھگڑے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث قیدیوں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات رونما نہ ہوں جو انتظامیہ اور حکومت کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی انتظامیہ جیل کے اندر اپنی سرگرمیوں سے حکومت اور عوام کو آگاہ کیا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںانسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے پشاور دفتر میں بریفنگ کے دوران کیا ۔مشیر موصوف کو بتایا گیا کہ جیل میں فی میل قیدیوں کے لئے الگ ہاسٹل ، لوڈ شیڈنگ کے دوران سولرائریشن کی سہولت اور سٹاف کے لئے کمروں کی تعداد بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ سکون قلب اور پوری دیانت داری کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے سکیں ۔انہوں نے آئی جی پریزن سے کہا کہ مجھے جیل کے پورے عملے کی ایک لسٹ فراہم کی جائے اور جیل کے تمام ملازمین اپنے موبائل میں دو دو سم رکھیں تاکہ ان کے ساتھ رابطہ کرنے میں آسانی ہو ۔ انہیں بتایا گیا کہ صوبے میں چھ ڈسٹرکٹ جیل تکمیل کے مراحل میں ہیں لیکن فنڈ نہ ہونے کی وجہ زیر التواء کے شکار ہیں اگر مذکورہ جیلوں کی تعمیراتی کام کے لئے فنڈ فراہم ہو کربلڈنگ مکمل ہو جائیں تو سنٹرل جیل پشاور پر قیدیوں کا بوجھ کافی کم ہو سکتا ہے اور اس کے اچھے نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں ۔ہدایت اﷲ آفریدی کو بتایا گیا کہ خواتین ، شی میل اور مرد قیدیوں کو علیحدہ علیحدہ بیرکوں میں رکھا گیا ہے ان کے لئے ایک بڑی لائبریری بنائی گئی ہے جس میں تقریبا6500کتب موجود ہیںجن سے وہ ہر وقت استفادہ کر سکتے ہیں۔جیل میں قیدیوںکے سپورٹس ٹورنامنٹس بھی منعقد کئے جاتے ہیں جس سے ان پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔جیل ہسپتال میں مریض قیدیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیںاور اس کے لئے آٹھ قابل ترین ڈاکٹروں کی خدمات حاصل ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ جیل میں تمام قیدیوں کو مذہبی اور عصری علوم بھی سکھائے جاتے ہیں ۔قیدیوں کو سردیوں میں گرم پانی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے ۔ ہدایت اﷲآ فریدی نے قرشی کمپنی اور الخدمت فائونڈیشن کا شکریہ ادا کیا کہان کی وساطت سے وہ قیدی جو جرمانے ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کی جگہ جرمانے ادا کرکے انہیں جیل سے رہائی دلائی جاتی ہے ۔انہو ںنے آئی جی اور ڈپٹی آئی جی جیل خانہ جات کوحکومت کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ۔