بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک)چین میں سپریم کورٹ کے جج کو دو دہائیوں کے دوران 22.7 ملین یوآن (3.3 ملین امریکی ڈالر) کی رشوت لینے کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ کے جج مینگ ژیانگ کو رشوت ستانی کیس میں پچھتاوا ظاہر کرنے اور خود سے دیگر جرائم کا بھی اعتراف کرنے کے باعث جرم کی کم سے کم سزا 12 سال قید اور 20 لاکھ یوآن کا جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
سپریم پیپلز کورٹ کے انفورسمنٹ بیورو کے سابق ڈائریکٹر اور ٹرائل کمیٹی کے رکن مینگ ژیانگ پر 2003 سے 2020 کے درمیان 33 لاکھ ڈالرز بطور رشوت لینے کے مختلف مقدمات کا سامنا تھا۔
58 سالہ جج مینگ ژیانگ نے عدالتی فیصلوں اور قانون کے نفاذ جیسے معاملات میں دوسروں کی مدد کرنے، فرموں کے لیے تعمیراتی ٹھیکے حاصل کرنے اور کیڈر کے انتخاب کو متاثر کرنے کے لیے رشوت لی اور اپنے عہدے اور طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔
خیال رہے کہ جج مینگ ژیانگ نے اپنا عدالتی کیریئر 30 سال قبل بطور کلرک شروع کیا تھا اور ترقی کرتے کرتے سپریم کورٹ کے جج تک پہنچے تھے۔
گزشتہ ماہ چین کے سابق چیف جسٹس ژو کیانگ نے مقننہ کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں انکشاف کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سیکڑوں ججز اور انتظامی افسران کرپشن الزامات میں زیر تفتیش ہیں اور درجنوں کو سزا بھی دی گئی ہے۔