کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی)الاحمد سوسائٹی اور پیپلز ٹاﺅن میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث بلڈروں نے اپنی تعمیرات بچانے کے لئے ہاتھ پاﺅں مارنا شروع کر دئیے ، د وسری جانب اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول کی جانب سے بھی معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو نوٹس کرنے اور سیل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ، جس کے بعد مزکورہ علاقے کی ان پلان آبادیوں میں بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے والے بلڈروں میں کھلبلی مچ گئی ہے ، الاحمد سوسائٹی میں کثیر المنزلہ غیر قانونی عمارت تعمیر کرنے والا بلڈر جاوید عرف جگو منظر عام سے غائب ہو گیا ہے اس تک اطلاع پہنچ چکی ہے کہ اس کی عمارت کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر نے ایکشن لینے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا ہے.
تفصیلات کے مطابق ضلع کورنگی کے ان پلان علاقے الاحمد سوسائٹی میں بلڈر جاوید عرف جگو کی جانب سے دو غیر قانونی پانچ منزلہ عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں جن کا پلاٹ نمبر ابتدائی طور پر 17Cاور18Cسامنے آرہا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں بلڈرجاوید عرف جگو کی جانب سے کچھ فلیٹوں میں جعلی رہائش بھی کروائی گئی ہے تاکہ دیکھنے والے کو محسوس ہوکہ یہ عمارت پرانی ہے ، اصل میں اندر سے تاحال اس عمارت کا تعمیراتی کام جاری ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ان عمارتوں کو تعمیر کرکے بلڈر کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی ، کراچی الیکٹرک ، اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بھی بے وقوف بنایا گیا ہے اور جعلی دستاویزات سمیت نقشے ظاہر کرکے بلڈر نے اپنی اس عمارت پر بجلی اور گیس کے میٹر لگوائے ہیں ساتھ ساتھ پانی کا کنکشن بھی حاصل کیا ہے ، جس کی وجہ سے مزکورہ علاقہ کا انفرااسٹرکچر بری طرح سے متاثر ہو گیا ہے کیونکہ رہائشی علاقے کے لئے لگائی جانے والی پی ایم ٹی اور سوئی گیس کنکشن میں سے فلیٹوں کو کنکشن دینے کے بعد علاقے میں بجلی کی فراہمی اور گیس کی فراہمی پر شدید بوجھ پڑ گیا ہے۔
دوسری جانب اس معاملے میں اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ عمارت سابقہ اسسٹنٹ کمشنر شاہ فیصل ڈو یژن نورمصطفی لغاری کی سر پرستی میں تپے دار وسیم شاہ اور ایک پرائیوٹ شخص جس کا اے سی آفس سے کوئی تعلق نہیں ہے نے بھاری رشوت لے کرتعمیر کروائی تھی اور بلڈر کے خلاف نا تو خلاف ضابطہ تعمیرات کرنے کا کوئی مقدمہ درج کیا گیا تھا اور نا ہی تعمیر ہونے والی عمارت کی تعمیر کو روکا گیا تھا ، بلڈر نے اب اس عمارت میں فی فلیٹ 70لاکھ روپے کے حساب سے فروخت کرنا شروع کر رکھے ہیں اور اگر اس عمارت پر معزز عدالت کی جانب سے کوئی ایکشن لیا گیا تو بلڈر با آسانی فرار ہو جائے گا جبکہ اصل نقصان عمارت میں فلیٹ خریدنے والے سادہ لوح شہریوں کا ہوگا ، اہل علاقہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مکمل عمارت ناقص میٹریل سے تعمیر کی گئی ہے جو اب آہستہ آہستہ اپنی مضبوطی کھوتی جا رہی ہے اور عمارت کی دیواروں میں ڈراڑیں آنا شروع ہو گئی ہیں ، اگر کبھی یہ عمارت کسی حادثے کا شکار ہوکر منہدم ہوئی یا بلڈر کی جانب سے اس میں ایمرجنسی راستے نہیں رکھے گئے ہیں کبھی آگ لگ گئی تو ہونے والے تمام جانی نقصان کا زمہ دار سابقہ اسسٹنٹ کمشنر نور مصطفی لغاری اور اس کا خصوصی بیٹر تپے دار وسیم شاہ ہوگا۔
بلڈر جاوید عرف جگو کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بلڈر ماضی میں ایم کیو ایم لندن کا خاص کردار تھا اور علاقے میں ایم کیو ایم لندن کے لئے کام کرتا تھا اور اب بھی اس بلڈر کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی مد میں حاصل ہونے والی ناجائز کمائی سے ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے ،اسی بلڈر کی جانب سے اب الفلاح سوسائٹی نمبر 3فوجی فاﺅنڈیشن اسکول کے سامنے بھی ایک خلاف ضابطہ عمارت کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ہے جس کا پلاٹ نمبر نمائندہ امت کے سروے کے مطابق 2A/79ہے جبکہ بلڈر کا کہنا ہے کہ یہ پلاٹ CB70ہے جس کا میں نے تین منزلہ عمارت کا نقشہ پاس کروا رکھا ہے ، جبکہ اس عمارت میں بلڈر کی جانب سے دکانیں اور فلیٹس تعمیر کئے جا رہے ہیں اور اس معاملے میں بھی وسیم کی جانب سے 4لاکھ روپے رشوت بلڈر سے وصول کی گئی ہے ، جبکہ ایک اور ان پلان آبادی پیپلز ٹاﺅن کے پلاٹ نمبر 109آئی پر بھی ایس بی سی اے کے افسر طارق عرف ماموں نے بلڈر کے ساتھ پارٹنر شپ کرکے غیر قانونی کثیر المنزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی ہے اور ان کی جانب سے بھی وسیم شاہ سے سیٹنگ کی گئی تھی ، جبکہ اس عمارت میں فلیٹس خریدنے والے افراد کی زندگی بھر کی جمع پونجی بھی اب داﺅ پر لگ چکی ہے جو کہ بلڈر کسی بھی ہونے والی قانونی کارروائی کے نتیجے میں لے کر فرار ہو سکتا ہے ۔
خبر کے سلسلے میں موقف لینے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول سے رابطہ کیا گیا تو ان کا اس معاملے میں نمائندہ امت سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری جانب سے ان پلان آبادیوں میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن کرنے کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں ہے کئی تعمیرات پر ہماری جانب سے نوٹس کئے گئے ہیں جبکہ کچھ عمارتوں کو سیل بھی کیا گیا ہے ، ان عمارتوں کو منہدم کروانے کے لئے جوئنٹ ایکشن لینے کا فیصلہ بھی زیر غور ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، سوئی سدرن گیس کمپنی ، کے الیکٹرک ،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور کے ایم سی انکروچمنٹ سیل کو خط لکھا جا رہا ہے تاکہ اس معاملے میں تمام اداروں کو ساتھ ملا کر ان غیر قانونی اور خلاف ضابطہ تعمیرات کے خلاف ایکشن لیا جائے ، ان کا کہنا تھا کہ اعلی افسران کے واضع احکامات ہے کہ سب سے پہلی فوقیت عوامی مفادات کو دی جائے اس لئے کسی کو بھی عوامی مفادات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔