کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی)ان پلان ایریے میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں نے اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژن شاہ فیصل کی رٹ کو چیلنج کر دیا ہے اور اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے سیل کئے جانے والے پلاٹ کی سیل کو زبردستی پھاڑ کر بلڈر کی جانب سے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیرات دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں ، بلڈر نے علاقے میں خود کو ایک حساس ادارے کا افسر ظاہر کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اہل علاقہ بلڈر سے خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں ، سیل توڑنے کی ہمت بلڈر کو ٹپے دار پریل کے بیٹے مجیب کی جانب سے دلائی گئی ہے جس کی مد میں بلڈر اور مجیب کے مابین تین لاکھ روپے میں معاملات طے پائے ہیں ۔
ضلع کورنگی کے ان پلان علاقے سلیم ہاﺅسنگ پروجیکٹ میں بلڈر آفاق کی جانب سے پلاٹ نمبر 109پر بناءکسی نقشے اور اجازت نامے کے تین منزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی جا رہی ہے جس کے نیچے دکانیں بھی نکالی جانی ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ بلڈر آفاق نے مذکورہ غیر قانونی تعمیرات میں بننے والے فلیٹوں کو فروخت کرنے کے لئے رجسٹرار آفس کے عملے کو بھی بھاری رشوت کے عوض اپنے ساتھ ملا رکھا ہے جو کہ جعلی دستاویز پر ان فلیٹوں کی سب لیز کر رہے ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلڈر آفاق طارق عرف ماموں کا بیٹا ہے جو کہ اس وقت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ایڈمن سیکشن کے انچارج ہیں اور اس سے قبل میں ان دونوں باپ بیٹوں نے شاہ فیصل کے علاقے میں کئی غیر قانونی تعمیرات کی ہیں ، مذکورہ پلاٹ میں جو فلیٹ تعمیر ہو رہے ہیں ان میں سے کچھ فلیٹوں کو بلڈر آفاق کی جانب سے فروخت بھی کر دیا گیا ہے اور خریدنے والوں کو جعلی دستاویزات ظاہر کرکے یہ یقین دلایا گیا ہے کہ یہ تعمیرات قانونی طور پر ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بلڈر کی جانب سے مذکورہ غیر قانونی تعمیرات پر جو بجلی اور گیس کے میٹر لگوائے جانے ہیں اس کے لئے بھی بلڈر نے سوئی گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے ملازمین سے معاملات رشوت کے عوض طے کر رکھے ہیں ، جس میں آفاق انہیں جعلی نقشے اور دیگر جعلی دستاویزات کی کاپی فراہم کرے گا اور سوئی گیس سمیت کے الیکٹرک ملازمین اسے اس کے غیر قانونی تعمیراتی کام پر میٹر لگوا کے دیں گے۔
دوسری جانب کچھ روز قبل اس بارے میں اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر سب ڈیویژن شاہ فیصل اسماءبتول کی جانب سے مذکورہ پلاٹ 109سلیم ہاﺅسنگ پروجیکٹ کو پولیس نفری کے ساتھ پہنچ کر سیل کیا گیا تھا اور بلڈر کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ اپنے تمام قانونی دستاویزات کے ساتھ اے سی آفس میں آ کر اس بارے میں معلومات فراہم کرے ، مگر بلڈر نے اے سی آفس میں آنے کے بجائے بالا ہی بالا اپنے معاملات اے سی آفس میں رشوت کا سسٹم چلانے والے افراد سے طے کر لئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اے سی آفس میں بلڈر کی جانب سے ٹپے دار پریل اور اس کے بیٹے مجیب سے رابطہ کیا گیا ہے ، جنہوں نے بلڈر سے سیل ختم کرنے کی مد میں تین لاکھ روپے کی رشوت وصول کی ہے اور اسی وجہ سے بلڈر نے دو روز قبل اپنے پلاٹ پر لگائی جانے والی سیل کو تمام اہل علاقہ کے سامنے توڑ کر پھینک دیا اور پھر سے مذکورہ پلاٹ پر تعمیراتی کام شروع کروا دیا ہے ۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ جب بلڈر کی جانب سے سیل پھاڑی گئی اور اسے اہل علاقہ نے روکنے کی کوشش کی تو بلڈر کا کہنا تھا کہ میں نے اے سی صاحبہ کو تین لاکھ روپے میں خرید لیا ہے اور اب میرے پلاٹ سے انہیں کوئی شکایت نہیں ہے ، مجیب کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ مجیب ٹپے دار پریل کا بیٹا ہے اور کسی بھی سرکاری پوسٹ پر نا ہونے کے باوجود وہ سارا دن اے سی آفس میں براجمان رہتا ہے اور تمام رشوت خوری کے کام سر انجام دیتا ہے ، باپ کے ٹپے دار ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اسے کچھ کہنے سے قاصر ہے ، ان پلان علاقوں میں وسیم کے بعد جو غیر قانونی تعمیرات شروع ہوئی ہیں ان سب سے رشوت پریل کے بیٹے مجیب نے لی ہیں اور لا کر اپنے والد پریل کے حوالے کی ہیں ، مجیب اصل میں اے سی آفس کا بیٹر ہے جو کہ تمام جگہوں سے رشوت جمع کرکے اے سی آفس میں موجود عملے تک پہنچاتا ہے ، دوسری جانب اب بلڈر نے خود کو ایک حساس ادارے کا افسر ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ علاقہ مکین اس سے خوف زدہ ہوکر اس کے خلاف کوئی شکایت کسی ادارے کو نا کر سکیں۔
اس معاملے میں اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول کا امت سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر بلڈر کی جانب سے سیل کو پھاڑا گیا ہے تو میں اس سلسلے میں سخت ایکشن لونگی اور اس معاملے میں میری جانب سے پولیس کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے ، مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ سیل پھاڑے ہوئے تین روز گزر چکے ہیں اب تک نا تو بلڈر کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکی ہے اور نا ہی اس پلاٹ کو اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے دوبارہ سیل کیا گیا ہے۔