اسلام آباد (امت نیوز) تحریک انصاف سے مذاکرات کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وفود کے درمیان ملاقات ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رانا ثناء اللہ، سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق نے نمائندگی کی، دونوں پارٹی کے رہنماؤں کی اہم ملاقات کے دوران ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر مشاورت کی گئی، اس سے قبل یوسف رضا گیلانی نے بی اے پی کے رہنما خالد مگسی سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کی بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت ڈپریشن ہے، عوام بھی دکھی ہیں، عدلیہ اور پارلیمنٹ کا تصادم نہیں ہونا چاہیے، حالات بہت گمبھیر ہیں، ڈائیلاگ کا راستہ ختم نہیں کرنا چاہتے، سیاست دانوں کے پاس ڈائیلاگ کا ہتھیار ہوتا ہے، سیاسی جماعتیں مذاکرات سے نہیں بھاگتیں، ہم نے مسلم لیگ (ن) کو اپنا موقف بتا دیا۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم ملک کیلئے اچھا نہیں ہے، اس وقت عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان معاملات مخدوش ہیں، آصف زرداری نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دیئے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر چلنے کی کوشش کی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے بھی کہا ہے کہ ہم آئین، ملک اور قانون کی حکمرانی کیلئے جو کچھ کرسکتے ہیں کریں گے، ہم مذاکرات کا راستہ نہیں چھوڑنا چاہتے، ابھی فی الحال اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں، اس کے بعد آگے بڑھیں گے، غیر ضروری تصادم ہو رہا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کے ویژن کو پوری طرح انڈوز کرتے ہیں، جمہوریت میں ڈائیلاگ ہی مشکل صورتحال سے نکال سکتا ہے، ضد، انا، نفرت پر مبنی سیاست نے ملک کو بحران سے دوچار کیا ہوا ہے، عدلیہ اور پارلیمنٹ کم و بیش ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں، ایسے ماحول میں ڈائیلاگ ہی صورتحال کو بہتری کی جانب لے جا سکتے ہیں۔