خیبر (محراب شاہ آفریدی )طورخم میں پہاڑی تودہ گرنے سے ملبے تلے دبے ڈرائیورز اور کارگو گاڑیوں کو نکالنے کے لئے جاری ریسکیو آپریشن دوسرے روز سست روی کا شکار ہو گیا. گورنر خیبر پختون خواہ غلام علی اور نگران وزیر اعلٰی اعظم خان نے بدھ کوجائے حادثہ کا دورہ کیا ۔اس موقع پر وہاں موجود لوگوں نے گورنر اور وزیر اعلیٰ کے سامنے احتجاج اور نعرے بازی کی جس پر گورنر اور وزیر اعلٰی میڈیا ٹاک کے بغیر چلے گئے۔متاثرہ افراد اور عملے سمیت عزیز و اقارب نے بڑی اور بھاری مشینری لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑے لوگ دورے کرنے کے بجائے بھاری اور ضروری مشینری بھیجیں اور آپریشن تیز کریں تاکہ عید سے پہلے آپریشن مکمل ہو سکے۔ واضح رہے کہ آپریشن میں ریسکیو 1122 اور آرمی ریسکیو کے علاوہ الخدمت فاونڈیشن اور دیگر رضاکار بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن سخت اور بڑے بھاری پہاڑی پتھروں کو ہٹانے کے لئے ہیوی مشینری کی ضرورت ہے ۔کچھ ٹرانسپورٹرز نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر دو ہیوی کرین لائے جن پر روزانہ کے حساب سے ایک کرین پر 60 ہزار روپے خرچہ آتا ہے ۔اس حوالے سے افغان ڈرائیورز حیات خان اور حاجی وارث نے بتایا کہ دو دن ایک رات گزر گئی انکے رشتہ داراور کارگو گاڑیاں لبے تلے دب گئی ہیں جس کیلئے بڑی مشینری کی ضرورت ہے ایکسپورٹ روڈ بند ہونے پر متبادل راستہ ابھی تک نہیں دیا گیا ہے ۔دوسرے ٹرانسپورٹرز بھی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات دو بجے طورخم ایکسپورٹ روڈ پر پہاڑی تودہ گرنے سے تقریباً بیس کارگو گاڑیاں دب گئی تھیں جس سے تین لاشیں نکال دی گئیں جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سات آٹھ ڈرائیورز ملبے تلے دبے پڑے ہیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔