ڈیرہ اسماعیل خان(امت نیوز)پیپلز پارٹی کے چیئرمین پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔زرائع کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے صاف انکار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب میں الیکشن سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کا کہاتو حکومتی وکلا نےبتایا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ڈیرہ اسماعیل خان میں پی ڈی ایم اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو منانے کیلئے پہنچے۔ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمن سے ان کے آبائی گھر میں ملاقات ہوئی، جس میں وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کے ٹریفک حادثے میں انتقال پر ان کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کامعاملہ زیرغورآیا۔پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو عمران خان سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیاہے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کو جواب دیا ہے کہ جو جماعتیں عمران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہیں جاکر کریں، میں نہیں کروں گا۔ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ عمران خان قابل اعتماد آدمی نہیں ہیں،میری جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں بلاول بھٹوزرداری نے مولانا کو آصف زرداری کا پیغام بھی پہنچایا۔بلاول بھٹوکا کہنا تھاسیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں،ملک میں موجود سیاسی اور معاشی بحرانوں کا واحد حل مذاکرات ہی ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاپیپلز پارٹی نے تین رکنی کمیٹی تمام اتحادی جماعتوں کے پاس بھیجی،تمام اتحادی جماعتوں نے مذاکرات کو ہی مسائل کا واحد حل قرار دیا ہے،تمام اتحادی جماعتوں نے مذاکرات کے لئے مثبت جواب دیا ہے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن سےگفتگومیں بلاول بھٹونے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے معاملے پر تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی مشترکہ موقف ہو،سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں لیکن یہ بھی تو دیکھنا چاہیے کہ جن سے مذاکرات ہوں وہ خود کتنے سنجیدہ ہیں؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی میں بھی سیاسی جماعتیں متعدد بار مذاکرات کی کوشش کر چکی ،ماضی میں پی ٹی آئی کےساتھ مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟پی ڈی ایم سربراہ نے کہا ہم توعمران خان کو پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر سمجھتے ہیں۔میں مفتی محمود ہوں نہ ہی آپ ذولفقار علی بھٹو، تاہم مولانا فضل الرحمن نے پارٹی سے بھی مشورہ کرنے کا عندیہ ہے۔