سوڈان (اُمت نیوز)سوڈان میں خرطوم کے مغرب میں ’’ام درمان‘‘ کے علاقے ’’ الھدی‘‘ کے علاقے کی مرکزی جیل پر فورسز نے حملہ کردیا اور متعدد سزائے موت ک منتظر افراد سمیت 7 ہزار قیدیوں کو رہا کردیا۔ رہا کیے جانے والوں میں سزائے موت کے منتظر وہ 28 سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے جنہوں نے 2019 میں عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹنے کی تحریک کے دوران استاد احمد الخیر کو قتل کردیا تھا۔
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایک دوسرے پر جیل توڑنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ الھدی کی مرکزی جیل سوڈان کی بڑی جیلوں میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔ یاد رہے سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان ہفتہ کے روز مسلسل آٹھویں روز بھی جاری رہی ۔
رہائی پانے والے قیدیوں میں ٹوپاک بھی شامل ہے جس کے خلاف سوڈانی پولیس میں ایک بریگیڈیئر جنرل کے قتل کے حوالے سے مقدمہ چل رہا ہے۔
لیکن ٹوپاک نے ہفتے کے روز ایک ویڈیو کلپ سامنے آکر رائے عامہ کو اس وقت حیران کردیا جب اس نے کہا "قیدیوں کو زبردستی باہر نکالا گیا ہے۔ جب بھی سیکورٹی کے حالات موزوں ہو جائیں گے میں جیل میں واپس آنے اور ہتیھار ڈالنے پر راضی ہوں کیونکہ مجھے اپنی بے گناہی کا کامل یقین ہے۔
ٹوپاک کے لیے دفاعی کمیٹی کے سربراہ ایمان حسن نے کہا کہ ان کے مؤکل نے انہیں تمام تفصیلات کے ساتھ واقعے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ وہ نقصان کے خوف کی وجہ سے ایک محفوظ جگہ پر رہیں گے جیسا کہ ان کو نامعلوم جماعتوں کی طرف سے سنگین دھمکیاں مل چکی ہیں۔
سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان 15 اپریل کو پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔
جاری پرتشدد جھڑپوں کو 8 روز گزر گئے ہیں۔ ملک بھر میں معمولات زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔ سول سروس کے دفاتر اورمارکیٹیں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔