کراچی(امت نیوز) ڈائریکٹر چڑیا گھر کنور ایوب کا کہنا ہے کہ بیماری کے باعث مرنے والی ہتھنی نور جہاں سے دوسری ہتھنی مدھو بالا کو خطرناک وائرس لگنےکا خدشہ ہے۔
چڑیا گھر حکام کا کہنا ہے کہ فور پاز ٹیم نے 5 اپریل کو نور جہاں میں ہیموٹوما تشخیص کیا تھا، نور جہاں کی پوسٹ مارٹم اور دیگر ٹیسٹ کی رپورٹس سے نور جہاں کی موت کی وجوہات سامنے آسکیں گی، نور جہاں کا انرجی لیول تیزی سے گرنے اور موت واقع ہونے سے اسے کوئی مہلک وائرس لگنے کا شبہ ہے۔
ڈائریکٹر چڑیا گھر کنور ایوب کا کہنا ہے کہ نورجہاں ہتھنی کی موت کسی عام وائرس سے نہیں خطرناک وائرس سے ہوئی، ہتھنی کے مختلف اعضاء کے سیمپل ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجے جا رہے ہیں۔
چڑیا گھر حکام کا کہنا ہے کہ کراچی چڑیا گھر سے مدھو بالا ہتھنی کی سفاری پارک منتقلی مؤخر کر دی ہے، مدھو بالا ہتھنی کے بھی مختلف ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مدھو بالا کی اسکریننگ اور خون کے نمونے لئے جائیں گے،
کنور ایوب کا کہنا ہے کہ مدھو بالا کے سمپل ٹیسٹ کے لیے لاہور سرکاری لیبارٹری بھجوائے جائیں گے، مدھو بالا کی ہیلتھ رپورٹ کلیئر ہونے پر سفاری پارک منتقل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ عالمی ماہرین نے نور جہاں اور مدھو بالا کو سفاری پارک منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم خطرناک وائرس مدھوبالا کو لگنے سے سفاری پارک کی دو ہتھنیاں سونیا اور ملکہ بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان کا کہنا ہے کہ ہتھنی نور جہاں کی تدفین کے لیے قبر تیار کر لی گئی ہے، ہتھنی کی قبر 15 فٹ گہری 14 فٹ لمبی اور 12 فٹ چوڑی ہے، ہتھنی نورجہاں کی قبرمیں چار من چونا اور جراثیم کش ادویات ڈالی جائے گی، کرینوں کے ذریعے ہتھنی نور جہاں کو قبر میں اتارا جائے گا۔