اسلام آباد (امت نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت والے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح 14 مئی کو عبور کریں، سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں، 14 مئی سے آگے نہیں جائیں گے، حکومت کے پاس کوئی پرپوزل ہے تو دے دے ہم بات کریں گے، جون جولائی میں عام انتخابات کی تجویز دیں ہم بات کریں گے، مئی میں اسمبلیاں تحلیل کریں، نیوٹرل نگراں حکومت لائیں پھر بات ہو سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کی آڑ لیکر الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کریں گے، موجودہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی، ان کے اب اقدامات غیر قانونی ہوں گے، پاکستان تحریک انصاف قوم کو تیار کر رہی ہے، پوری قوم، آئین قانون اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا، شاہ محمود قریشی بات کریں گے، شاہ محمود سے ابھی تک کسی نے مذاکرات کے لیے رابطہ نہیں کیا، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی سمیت سب نے کہا اپنی حکومتیں گرائیں الیکشن کروا دیں گے، ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو اب یہ بھاگ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح 14 مئی کو عبور کریں، سپریم کورٹ نے واضح کہہ دیا ہے کہ انتخابات 14 مئی کو ہوں گے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 14 مئی کو الیکشن کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، ہم 14 مئی سے آگے نہیں جائیں گے، ان لوگوں کے پاس کوئی پرپوزل ہے تو دے دیں ہم اس پر بھی بات کریں گے، اگر یہ کہتے ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں گے تو اس وقت پھر کوئی بہانہ کریں گے، یہ ہمیں ٹریپ کرنا چاہتے ہیں، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، جون جولائی میں عام انختابات کی تجویز دیں ہم اس پر بات کریں گے، مئی میں اسمبلیاں تحلیل کریں، نیوٹرل نگراں حکومت لائیں پھر بات ہو سکتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہے تو قانون کے سامنے سب کو کھڑا کرنا ہے۔ ہم نے بدلے نہیں لینے بس قانون کی بالادستی چاہتا ہوں۔ قانون کی بالادستی کا مطلب نہیں کہ کسی سے بدلے لیں گے، حلفیہ ضمانت دی کہ عدالت میں پیش ہوں گا پھر بھی میرے پر حملہ کیا گیا، میرے گھر پر چڑھائی کی گئی اسے پھر بھی معاف کر سکتا ہوں، ظل شاہ کا قتل کیا گیا، نہتے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کو کیسے معاف کر سکتا ہوں۔
پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ مڈل ایسٹ کے ایک رہنما نے بتایا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ تمہارے ساتھ نہیں ہے، آئی بی ہیڈ نے مجھے ذاتی طور پر بتایا قمر جاوید باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتا ہے، باجوہ سے براہ راست پوچھا کہیں آپ شہباز شریف کا سوچ نہیں رہے، انہوں نے کہا یہ نہیں ہو سکتا ، شریف میرے سب سے بڑے دشمن ہیں، باجوہ کو کہا شہباز شریف پر 17 ارب روپے کے کرپشن کے کیسز ہیں، باجوہ کو کہا سنا ہے یہ لوگ آپ کو توسیع آفر کر رہے ہیں تو ہم بھی آفر کر دیتے ہیں، پہلا جھوٹ یہ تھا کہ وہ کہتے تھے میں مدت میں توسیع نہیں لوں گا، اس کے بعد کچھ جنرل ہمارے پاس آئے تو ہمارے لوگوں کو توسیع کے لیے راضی کیا ۔ قمر جاوید باجوہ نے بھی ایسے جھوٹ بولے جو کبھی نہیں سنے تھے، جب ہماری گرائی گئی اس وقت پتہ چلا تھا قمر جاوید باجوہ ہمیں جھوٹ بولتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں 20 دن کا وقت تھا اس میں بھی تاخیر کی تھی ۔ بد نیتی کی حد دیکھیں، انہیں وقت دے رہا تھا اور یہ گھر پر چھاپے مار رہے تھے، یہ لوگ سنجیدہ ہی نہیں تھے اس لیے ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔زندگی میں چیلنجززیادہ ہوں توصلاحیتیں سامنےآتی ہیں، پی ٹی آئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاسامناکررہی ہے، دیکھ لیں ایک سال میں مہنگائی کی شرح کہاں پہنچادی گئی ہے، ایک سال پہلےپاکستان کہاں تھااوردیکھ لیں آج کہاں کھڑاہے، میرے گھر پر حملہ کیا گیا، مجھے گرفتار کرنے کا پروگرام بنایاگیا، ہم توپوری طرح الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، ن لیگ کا الیکشن سے بھاگنا ہمیں سمجھ آ رہا ہے، مسلم لیگ ن بالکل ٹوٹ چکی ہے۔